Follw Us on:

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں ، ڈبلیو ایچ او

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 09 03 at 6.11.13 pm
دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں ، ڈبلیو ایچ او (فوٹو عالمی ادارہ صحت )

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں ،جب کہ ذہنی تناؤ اور ڈپریشن سے افراد، خاندانوں اور معیشتوں پر بھاری بوجھ پڑ رہا ہے اور بیشتر ممالک ان مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کے مسائل ہر معاشرے اور ہر عمر کے افراد میں عام ہیں اور یہ طویل مدتی معذوری کا دوسرا بڑا سبب بھی بن رہے ہیں۔ ان کے باعث نہ صرف خاندانوں اور حکومتوں کے لیے علاج کےاخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ عالمی معیشت کو ہر سال پیداوار میں کمی کی صورت میں تقریباً ایک ٹریلین ڈالرز کا نقصان بھی اٹھانا پڑ رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت ہر حکومت اپنے صحت کے بجٹ کا اوسطاً دو فیصد ہی ذہنی صحت پر خرچ کرتی ہے اور 2017 کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جہاں زیادہ آمدنی والے ممالک ذہنی صحت پر فی فرد 65 ڈالرز تک خرچ کرتے ہیں، وہیں کم آمدنی والے ممالک میں یہ شرح چار سینٹ ہے۔

دنیا کے کئی خطوں میں ذہنی صحت کے عملے کی تعداد خطرناک حد تک کم ہے۔ دنیا بھر میں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے ذہنی صحت کے صرف 13 طبی کارکن دستیاب ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2021 میں تقریباً سات لاکھ 27 ہزار افراد نے خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا اور موجودہ رجحانات کے مطابق پائیدار ترقی کے اہداف کے تناظر میں دنیا 2030 تک خودکشی کی شرح کو ایک تہائی تک کم کرنے کے ہدف کو حاصل نہیں کر سکے گی اور ایسی 12 فیصد اموات کی روک تھام ہی ممکن ہو پائے گی۔

Whatsapp image 2025 09 03 at 6.11.13 pm (1)
ہر ایک لاکھ افراد کے لیے ذہنی صحت کے صرف 13 طبی کارکن دستیاب ہیں،ڈبلیو ایچ او (فوٹو گوگل)

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2020 کے بعد ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار افراد کی تعداد میں اگرچے کمی آئی ہے، لیکن دنیا اب بھی اس بحران کی شدت سے نمٹنے میں بہت پیچھے ہے۔

رواں ماہ کے آخر میں غیر متعدی بیماریوں اور ذہنی صحت کے موضوع پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بات چیت کے لیے رہنمائی فراہم کریں گی۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق دس فیصد سے بھی کم ممالک نے ذہنی صحت سے متاثرہ لوگوں کو مقامی بنیاد پر نگہداشت فراہم کرنے کے لیے مکمل پیش رفت کی ہے ،جب کہ زیادہ تر ممالک اب بھی بیشتر مریضوں کے لیے ذہنی امراض کے ہسپتالوں پر انحصار کرتے ہیں۔

ان ہسپتالوں میں تقریباً نصف مریضوں کو ذبردستی داخل کرایا جاتا ہے، جب کہ 20 فیصد سے زائد مریض ایک سال سے بھی زیادہ عرصے تک ہسپتال میں زیر علاج رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں : ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے بعد استحکام کیسے آگیا؟

عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ذہنی صحت پر سرمایہ کاری بڑھائیں اور اس حوالے سے ضروری اصلاحات لائیں کیونکہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے پیش رفت کی موجودہ رفتار کے ہوتے ہوئے متعلقہ عالمی اہداف کو حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس