پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار رہا ہے۔
اشاعتی ادارہ بزنس ریکارڈر کے مطابق بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس کاروبار کے آغاز میں ہی 1,000 پوائنٹس سے زائد بڑھ گیا۔
صبح نو بج کر 35 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 1,005.50 پوائنٹس یا 0.66 فیصد کے اضافے کے ساتھ 153,671.22 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
اس دن اہم شعبوں میں خریداری کا رجحان دیکھا گیا جن میں سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری شامل ہیں۔
انڈیکس میں زیادہ وزن رکھنے والے اسٹاک جیسے اے آر ایل، حبکو، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایچ بی ایل، ایم سی بی، میزان بینک اور نیشنل بینک مثبت زون میں ٹریڈ کرتے رہے۔

اس سے قبل جمعرات کو بھی پی ایس ایکس نے تیزی کا سلسلہ جاری رکھا اور ایک ریکارڈ ساز سیشن میں بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 463.85 پوائنٹس یا 0.3 فیصد اضافے کے بعد 152,665.72 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر بھی جمعہ کو ایشیائی اسٹاکس نے وال اسٹریٹ کے ریکارڈ اضافے کا عکس پیش کیا ہے جبکہ ٹریژری ییلڈز چار ماہ کی کم ترین سطح پر آگئیں۔
سرمایہ کاروں نے امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے اس ماہ شرح سود میں کمی کے امکانات کو مستحکم کر لیا ہے حالانکہ اہم امریکی روزگار کے اعداد و شمار ابھی آنا باقی ہیں۔
مارکیٹ کے تقریباً یقینی اندازے کے مطابق 17 ستمبر کو فیڈ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پالیسی ریٹ میں ایک چوتھائی پوائنٹ کمی ہوگی جبکہ رواں سال کے دوران مجموعی طور پر 60 بیسس پوائنٹس کی کمی کو قیمتوں میں شامل کر لیا گیا ہے۔
زیادہ نرم مالیاتی ماحول کی توقعات نے عالمی ایکویٹیز کو سہارا دیا ہے اور ایس اینڈ پی 500 انڈیکس جمعرات کو 0.8 فیصد بڑھ کر نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
نیسڈیک انڈیکس ایک فیصد بڑھا اور 13 اگست کی اپنی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گیا۔ ایس اینڈ پی 500 فیوچرز جمعہ کو 0.1 فیصد اوپر جبکہ نیسڈیک فیوچرز 0.3 فیصد اوپر رہے۔
جاپان کا نکئی 0.8 فیصد بڑھا اور تائیوان کا اسٹاک بینچ مارک بھی 0.8 فیصد اوپر گیا۔ دونوں مارکیٹیں حالیہ ریکارڈ کی سطح کے قریب ہیں۔ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ اور مین لینڈ چین کے بلیو چپ انڈیکسز میں بھی تقریباً 0.4 فیصد اضافہ ہوا۔ آسٹریلوی اسٹاکس 0.3 فیصد بڑھے۔
مزید پڑھیں: 7 سے 9 ستمبر کے دوران شدید بارشیں، سیلابی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ
واضع رہے کہ اگرچہ عالمی مالیاتی ماحول میں بہتری کی توقعات ہیں لیکن پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کے موجودہ رجحان کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاروں کے لئے محتاط رویہ اپنانا ضروری ہو گا۔