Follw Us on:

1965 کی جنگ: پاکستانی عوام نے ڈنڈوں کے ساتھ بارڈر پر اپنے جذبات کا اظہار کیا

حسیب احمد
حسیب احمد
Whatsapp image 2025 09 06 at 19.35.04
پاکستانی عوام نے ڈنڈوں کے ساتھ بارڈر پر اپنے جذبات کا اظہار کیا( فوٹو:پاکستان میٹرز)

1965  کی جنگ میں جہاں محاذِ جنگ پر گولہ بارود کی گھن گرج تھی، وہیں پاکستان کے سپوتوں نے اپنے حوصلے اور عزم سے تاریخ رقم کی، ہاتھ میں ڈھنڈے اور سوٹے اٹھا کر اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرنے کے لیے خود بارڈر پر پہنچ گئے تھے۔

ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل غلام مصطفیٰ نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج کے اتحاد کو توڑنے کی بھارتی کوشش ناکام رہی۔ انڈیا کا خیال تھا کہ یہ روڈ قوم ہے، ان کے پاس ہتھیار کم ہیں اور تیاری ناکافی ہے، اس لیے وہ باآسانی قابو پا لیں گے۔ لیکن دونوں ممالک کے افواج کا پس منظر ایک جیسا ہونے کے باوجود پاکستانی فوج نے اپنے جذبے سے یہ سوچ غلط ثابت کر دی۔

بریگیڈیئر سید غضنفر علی خان نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران   ایوب خان کی مشہور تقریر بھی نشر ہوئی، جس میں انہوں نے قوم کو آگاہ کیا کہ انڈیا نے بغیر اطلاع لاہور بارڈر پر حملہ کیا ہے۔ حالانکہ اس وقت لائن آف کنٹرول پر لڑائی پہلے ہی جاری تھی اور پاکستانی افواج دشمن کو پیچھے دھکیل رہی تھیں۔ اگر اکھنور پر قابو پا لیا جاتا تو انڈین افواج کی کشمیر میں پیش قدمی روک دی جاتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور کے محاذ پر جب انڈیا نے اچانک حملہ کیا تو ابتدائی طور پر رینجرز اتنے منظم نہیں تھے۔ دشمن واہگہ چیک پوسٹ تباہ کر کے باٹا پل تک آ گیا۔ مگر پاکستانی فوج کے پہنچنے سے پہلے ہی عوام ڈنڈے اور سوٹے لے کر بارڈر پر پہنچ گئے اور لڑنے کے جذبے کا مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں فوج نے محاذ سنبھالا اور ایک انجینئر افسر نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر پل پر ڈیمولیشن نصب کیا، جسے اڑا کر دشمن کی پیش قدمی کو روکا گیا۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس