New blog web image (1) 1

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

مون سون سیزن کے دوران اب تک 910 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں پنجاب میں 234، خیبرپختونخوا میں 504، سندھ میں 58 اور بلوچستان میں 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ گلگت بلتستان میں 41، آزاد کشمیر میں 38 جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 9 اموات ہوئیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کمشنر و ڈی سی ملتان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ ’فضائی ریسکیو کے لیے ضلعی انتظامیہ کو ہیلی کاپٹرز فراہم کر دیے ہیں۔ فوج، ضلعی انتظامیہ، سول ڈیفنس ریسکیو اور پنجاب پولیس سمیت تمام محکمے الرٹ ہیں۔

بند ٹوٹنے کے خطرے کے باعث جلالپور پیروالا شہرکو خالی کرنےکا حکم دے دیا گیا ہے۔ سی پی او صادق علی ڈوگر کے مطابق پانی کا دباؤ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، چناب کا پانی شہرکے قریب بنائے جانے والے بند کو کسی بھی وقت توڑ سکتا ہے۔

ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق ریسکیو کیے گئے افراد میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ریسکیو 1122 کا فلڈ ریسکیو آپریشن علاقے میں تاحال جاری ہے۔

لاہور کے نواحی علاقے مانگا منڈی کے ہتر گاؤں میں دریائے راوی کے سیلابی پانی کے باعث 9 افراد پھنس گئے۔ ریسکیو کمانڈ اینڈ کنٹرول کو اطلاع موصول ہونے پر واٹر ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچی اور بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔


مکمل تفصیلات:

دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر آج بڑے سیلابی ریلے کی آمد متوقع ہے جس کے باعث سندھ کے کچے کے علاقے زیرِ آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار کیوسک تک پہنچنے کے بعد درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ سکھر اور کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔

سیہون میں دریائی پٹی کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں جبکہ محکمہ آبپاشی کے حکام کا کہنا ہے کہ حفاظتی بندوں کی کمزور جگہوں پر کام جاری ہے۔

صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ کے مطابق سیلابی ریلے سے نمٹنے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

ادھر پنجاب کے مختلف اضلاع بھی شدید متاثر ہیں۔ ملتان میں شیرشاہ فلڈ بند پر پانی کا دباؤ برقرار ہے جبکہ جھنگ میں دریائے چناب پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 88 ہزار کیوسک تک جا پہنچا جس سے کئی بستیاں زیرِ آب آگئیں۔

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں بتدریج کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور دریائے ستلج میں بہاؤ کم ہورہا ہے، تاہم سیلابی پانی آج سندھ میں داخل ہوگا۔ ڈان نیوز کے مطابق ہیڈ اسلام اور سلیمانکی پر بھی پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ بھارت سے کسی نئے آبی ریلے کی اطلاع نہیں ملی، اس لیے پنجاب کے دریاؤں میں اب صورتحال کنٹرول میں آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی آج رات دریائے سندھ میں داخل ہوگا اور سندھ میں 7 سے 8 لاکھ کیوسک کا ریلا متوقع ہے جو 8 ستمبر کی دوپہر تک پہنچے گا۔

عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ شیرشاہ بند پر ایک بار پھر اونچے درجے کا ریلا گزرے گا، تاہم ملتان میں سیلاب کی صورتحال قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ڈیموں میں پانی کی سطح میں اضافہ نہیں ہورہا اور 24 گھنٹے سے ستلج میں پانی کم ہورہا ہے، ہریکے کے مقام پر پانی کی مقدار 3 لاکھ سے کم ہو کر 2 لاکھ کیوسک رہ گئی ہے، گنڈا سنگھ، جسڑ اور شاہدرہ کے مقامات پر بھی پانی کی سطح نیچے آرہی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب میں جان کی بازی ہارنے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔ اب تک سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے سیالکوٹ اور گجرات ہیں۔ گجرات میں نالہ ٹوٹنے سے شہری سیلابی صورتحال کا شکار ہوئے جس کے لیے لاہور اور راولپنڈی سے مشینری بھیج دی گئی ہے، اور 12 سے 18 گھنٹوں میں صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ڈویژنز میں بارش کی پیشگوئی موجود ہے لیکن آئندہ 18 سے 22 گھنٹوں میں کسی دریا پر نیا الرٹ جاری نہیں ہوا۔ ان کے مطابق سیلاب متاثرین کے لیے کیمپوں میں ربیع الاول کے موقع پر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، کلینک ان ویل اور کلینک آن بوٹ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ اب تک سیلاب سے 50 افراد جاں بحق جبکہ 20 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔

Whatsapp image 2025 09 05 at 9.32.30 pm

دریائے چناب میں ہیڈ محمدوالا اور شیر شاہ پل پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث ملتان اور مظفرگڑھ کے شہری مراکز کو سنگین خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ انتہائی بلند سطح کا سیلاب 36 گھنٹے گزر جانے کے باوجود کم نہیں ہوا۔ مظفرگڑھ کے نواحی علاقے ٹھٹھہ سیالاں میں سیلابی پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے فلڈ بند میں شگاف پڑگیا، جسے فوری بند کردیا گیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے دریائے ستلج میں بڑھتے ہوئے پانی کی سطح کے پیش نظر قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بوریوالہ، عارفوالہ اور بہاولنگر کے لیے بھی اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کردی ہے۔

ملتان کے ڈپٹی کمشنر وسیم حمید سندھو نے بتایا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جس کے باعث پانی اکبر فلڈ بند اور شیر شاہ پل تک پہنچ گیا ہے اور کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے کیونکہ دریائے راوی اور چناب کا پانی آپس میں ملنے والا ہے۔

ڈی سی کے مطابق گریوالہ چوک پر پانی کی سطح 414 فٹ سے اوپر جاچکی ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے۔

اگر سطح 417 فٹ سے تجاوز کر گئی تو ہیڈ محمدوالا پر بند توڑنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلع میں ریکارڈ 4 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

ملتان کے کمشنر عامر کریم خان نے بتایا کہ ہیڈ محمدوالا پر پانی کی سطح 413.66 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے جو 417 فٹ کی نازک حد سے صرف چند فٹ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بند توڑنے کا فیصلہ پانی کے بہاؤ کی رفتار، شدت اور دیگر عوامل کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے تقریباً 4 ہزار بستیاں متاثر ہو کر پانی میں ڈوب چکی ہیں، جب کہ اب تک تقریباً 15 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں کی طرف جائے گا اور جھنگ پہنچنے پر مزید مشکلات پیدا کرے گا۔ ان کے مطابق 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا۔

ادھر دریائے راوی کا سیلابی ریلا ملتان میں ریلوے برج تک پہنچ گیا ہے، جب کہ کبیر والا میں درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے۔ ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچادی ہے، کئی بستیاں زیرآب آگئیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ لودھراں میں بھی 5 بستیوں کے بند ٹوٹ گئے، جس کے باعث پانی کھیتوں میں داخل ہوگیا اور متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

گزشتہ دنوں کی لائیو اپ ڈیٹس

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 14 ہزار 130 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سدھنائی کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 60 ہزار 580 اور اخراج ایک لاکھ 57 ہزار 580 کیوسک ہے۔

جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد اور اخراج 85 ہزار 980 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجاب اس وقت ایک بڑے سیلابی بحران سے دوچار ہے کیونکہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے اور وسیع علاقے زیرِ آب آنے کے خدشے میں ہیں اور ہیڈسدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں کا بند توڑ دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر  کمالیہ کے مطابق ہیڈسدھنائی  کو بچانے کے لیے مائی صفوراں کا بندا تھوڑا گیا ہے جس کا اس وقت پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 62 ہزار ہے ۔

عبدالحکیم کے قریب مائی صفوراں کے بند کو توڑنے کے خدشے کے پیش نظر 14 مواضعات متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کے باعث 20 سے 24 ہزار افراد کو علاقے سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، بند توڑنے سے فصلیں تباہ ہونے اور فشریز کا کاروبار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے وارننگ جاری کی ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید طوفانی بارشیں لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات جیسے شہروں میں اربن فلڈنگ کا باعث بن سکتی ہیں۔

Flood
پنجاب اس وقت ایک بڑے سیلابی بحران سے دوچار ہے۔ (فوٹو: پاکستان میٹرز)

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کمیشن برائے دریائے سندھ نے بتایا کہ انڈیا کے ہائی کمیشن کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے کہ ہریکے اور فیروزپور ہیڈ ورکس سے آنے والا پانی پنجاب کے دریاؤں کی سطح مزید بلند کرے گا۔

پی ڈی ایم اے کی ایڈوائزری کے مطابق دریائے ستلج پر واقع ان ہیڈ ورکس کی صورتحال یکم ستمبر صبح آٹھ بجے تک بلند ترین سطح پر تھی اور اس کا براہِ راست اثر پاکستان کے زیریں اضلاع پر پڑے گا۔

انڈیا کے شمالی علاقے، خصوصاً وہ کیچمنٹ ایریاز جہاں سے دریا پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، پچھلے کئی ہفتوں سے شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہیں۔

انڈیا کی موسمیاتی پیشگوئیوں کے مطابق آئندہ 36 گھنٹے اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، ہریانہ اور بھارتی پنجاب کے لیے نہایت اہم ہیں کیونکہ ان علاقوں میں مزید تیز بارشیں متوقع ہیں جو دریاؤں کے بہاؤ کو اور بڑھا سکتی ہیں۔

منگل کی صبح ایک بجے تک دریائے چناب پر ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا اخراج 5 لاکھ 32 ہزار 498 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جسے انتہائی بلند درجے کا سیلاب قرار دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ایک اور بڑا ریلہ ہیڈ تریموں کی طرف بڑھ رہا ہے اور اندازہ ہے کہ پانی کی سطح سات لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔

انڈیا کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے کے بعد پاکستان میں خطرناک سیلابی ریلا داخل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

جھنگ کے قریب ہیڈ تریموں پر اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سیلابی ریلے نے اب تک 200 سے زائد دیہات کو ڈبو دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پنجاب کے تینوں بڑے دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک حد تک سیلابی کیفیت برقرار ہے۔ اس صورتحال کے باعث اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 35 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

انڈیا کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے کے بعد پاکستان میں خطرناک سیلابی ریلا داخل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

انڈیا نے گزشتہ روز ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر اطلاع دیے دریائے چناب میں پانی چھوڑا۔ محکمہ موسمیات نے سیلاب زدہ علاقوں میں آج بھی موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے جب کہ خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے بعض اضلاع میں بھی بارش کا امکان ہے۔

مزید جانیں: پنجاب اور سندھ میں سیلابی صورتحال، 20 لاکھ لوگ متاثر

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق تریموں ہیڈورکس پر آج 9 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اگر صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو سدھنائی اور ہیڈ محمد والا کے مقامات پر شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے تاکہ آبادیوں کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق سیلابی صورتحال سے 22 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، مجموعی طور پر 23 لاکھ 83 ہزار افراد متاثر ہوئے اور 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس اور 386 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 333 ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں۔ ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 6 لاکھ 9 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

دریاؤں کی تازہ صورتحال کے مطابق دریائے راوی شادرہ پر بہاؤ 67 ہزار کیوسک ہے، بلوکی پر ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک اور سدھنائی پر 72 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج سلیمانکی پر بہاؤ ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک جبکہ راوی ستلج کے مقام پر 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب مرالہ پر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک، خانکی پر ایک لاکھ 76 ہزار کیوسک اور قادرآباد پر ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکے ہیں۔

Website web image logo (3)
حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ (تصویر: جیو نیوز)

گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش ریکارڈ کی گئی جس میں لاہور 42 ملی میٹر، گجرانوالہ 19 ملی میٹر، خانیوال اور قصور 12 ملی میٹر، مری 11 ملی میٹر، گجرات اور نارووال 5 ملی میٹر اور سیالکوٹ 4 ملی میٹر شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مون سون بارشوں کا نواں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق متاثرہ شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔

محکمہ موسمیات نے سیلاب زدہ علاقوں میں آج بھی موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی ہے جب کہ خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے بعض اضلاع میں بھی بارش کا امکان ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق تریموں ہیڈورکس پر آج 9 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچنے کا خدشہ ہے۔

اگر صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو سدھنائی اور ہیڈ محمد والا کے مقامات پر شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے تاکہ آبادیوں کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق سیلابی صورتحال سے 22 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، مجموعی طور پر 23 لاکھ 83 ہزار افراد متاثر ہوئے اور 9 لاکھ 18 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس اور 386 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 333 ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں۔

ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 6 لاکھ 9 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

دریاؤں کی تازہ صورتحال کے مطابق دریائے راوی شادرہ پر بہاؤ 67 ہزار کیوسک ہے، بلوکی پر ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک اور سدھنائی پر 72 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے ستلج سلیمانکی پر بہاؤ ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک جبکہ راوی ستلج کے مقام پر 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب مرالہ پر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک، خانکی پر ایک لاکھ 76 ہزار کیوسک اور قادرآباد پر ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

Featured image (2) (21)
واپڈا کی درخواست کے مطابق مالی رپورٹ جس میں 365 ارب روپے کی آمدنی کی ضرورت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ (تصویر: وی نیوز)

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش ریکارڈ کی گئی جس میں لاہور 42 ملی میٹر، گجرانوالہ 19 ملی میٹر، خانیوال اور قصور 12 ملی میٹر، مری 11 ملی میٹر، گجرات اور نارووال 5 ملی میٹر اور سیالکوٹ 4 ملی میٹر شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مون سون بارشوں کا نواں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق متاثرہ شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔