امریکا کے دارالحکومت میں رونالڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب ایک خوفناک فضائی حادثہ پیش آیا، جس میں 67 افراد ہلاک ہو گئے۔ واقعہ بدھ کی رات اس وقت پیش آیا جب ایک امریکی فوجی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور امریکن ایئرلائنز کا ایک ’بمبارڈیئر‘ طیارہ آپس میں ٹکرا گئے۔ جس کے نتیجے میں دونوں طیارے دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہو گئے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ حادثے کے وقت دونوں طیارے معمول کے مطابق پرواز کر رہے تھے اور مواصلات میں کوئی خرابی نہیں آئی۔ امریکن ایئرلائنز کا بمبارڈیئر سی آر جے 700 مسافر طیارہ 60 مسافروں اور عملے کے چار ارکان کے ساتھ واشنگٹن کے قریب ایئرپورٹ پر اترنے کی تیاری کر رہا تھا، جبکہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر تین فوجیوں کو لے کر ایک تربیتی مشن پر تھا۔
نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں مختلف ممالک کے شہری شامل ہیں، جن میں روس، فلپائن، جرمنی اور چین کے شہری بھی شامل ہیں۔ امریکی سینیٹر ماریا کینٹویل نے کہا کہ یہ حادثہ ایک عالمی سانحہ بن چکا ہے، اور اس میں چینی شہریوں کی ہلاکت نے اسے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا شنہوا نے بھی تصدیق کی ہے کہ حادثے میں دو چینی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
حادثے کی تفتیشی کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے اور حکام نے دونوں طیاروں سے بلیک باکسز (کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر) برآمد کر لیے ہیں۔ ان ریکارڈرز کا تجزیہ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی لیب میں کیا جائے گا۔ ابتدائی رپورٹ 30 دنوں میں جاری کی جائے گی، تاہم حکام نے ابھی تک حادثے کی اصل وجہ کا تعین نہیں کیا ہے۔

واشنگٹن کے فائر اینڈ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ غوطہ خوروں نے حادثے کے مقام تک رسائی حاصل کی ہے، اور باقی اجزاء کو نکالنے کی کارروائی جاری ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ بھی امدادی کاموں میں شریک ہیں اور طیارے کے ملبے کو ہٹانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم، حادثے کی جگہ کے انتہائی خطرناک حالات نے امدادی کارروائیوں کو مشکل بنا دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حادثے کے بارے میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی کمی اور پائلٹس کی تربیت میں ممکنہ خامیاں اس حادثے کا سبب بن سکتی ہیں‘۔ تاہم، یہ بیان امریکی حکام کی تحقیقات سے مختلف ہے، جنہوں نے کہا کہ فوری طور پر کسی بھی ممکنہ وجہ کی نشاندہی نہیں کی جا سکتی۔
امریکہ میں ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ جس کے نتیجے میں حکام نے حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ حادثہ نومبر 2001 کے بعد سب سے مہلک فضائی حادثہ تھا، جب ایک طیارہ نیویارک کے جان ایف کینیڈین ہوائی اڈے سے اڑنے کے بعد حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ تاہم، واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے امریکا کا مصروف ترین رن وے ہے، اور حکام نے اس حادثے کے بعد اس علاقے میں حفاظتی انتظامات کا از سر نو جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
اس سانحے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک 28 لاشیں دریائے پوٹومیک سے نکالی جا چکی ہیں، اور حکام نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ باقی تمام اجزاء تک رسائی حاصل کر لی جائے گی۔ حادثے کی تحقیقات کا عمل جاری ہے، اور حکام نے ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور پائلٹس کی ذمہ داریوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکا کے واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب پیش آنے والا یہ حادثہ ایک بڑے فضائی سانحے کا سبب بن چکا ہے، جس میں 67 افراد کی جانیں گئیں۔ تفتیشی عمل جاری ہے، اور حکام کی کوشش ہے کہ حادثے کے اسباب کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے حادثات سے بچا جا سکے۔