پولٹری کے چارے میں استعمال ہونے والی مکئی کی قیمت پنجاب میں سیزن کے آغاز میں 2,200 روپے فی من سے بڑھ کر 3,600 روپے فی من تک پہنچ گئی ہے جو کہ تقریباً 64 فیصد اضافہ ہے۔
سی ٹریڈ گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین محمد نجيب بالاگام والا نے خبر رساں اشاعتی ادارہ بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب سے سابق وفاقی وزیر سکندر حیات خان نے مکئی کی درآمد پر 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے مکئی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے مکئی کے ذخیرہ دار، جو پہلے ہی کسانوں سے مکئی خرید چکے ہیں، اسے بلند قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔
محمد مجیب نے بتایا کہ سیلاب کے بعد مکئی کی قیمتیں 3,800 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں جس سے مرغی کے گوشت کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
بالاگام والا نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ مکئی کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کم کی جائے تاکہ مرغی کے گوشت اور چارے کی قیمتیں قابو میں رکھی جا سکیں۔ مکئی کی قیمتیں 3,000 روپے فی من یا اس سے کم ہونی چاہئیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس ماہ کوئی فیصلہ نہ کیا تو فیڈ ملز کو چارے کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا یا چارہ مزید مہنگا ہو جائے گا۔

مکئی پولٹری کے چارے کا اہم جزو ہے۔ بالاگام والا نے کہا کہ افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے کم از کم تین لاکھ میٹرک ٹن مکئی کی فوری درآمد کی اجازت دی جانی چاہیے اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جانی چاہیے۔
مزید براں ترقی پسند کسانوں نے بتایا کہ ملک کی مکئی کی پیداوار کا 90 فیصد پنجاب میں سات فیصد سندھ میں اور صرف تین فیصد دیگر علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔ مکئی کی بوائی کے لئے 35 سے 40 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ مکئی کی کمی کو فوری طور پر حل کرنا ضروری ہے تاکہ فیڈ ملز اور پولٹری فارمرز متاثر نہ ہوں اور مقامی صارفین جو مرغی کے گوشت کے شوقین ہیں، اس کی قیمتوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔
واضع رہے کہ کراچی میں مرغی کے گوشت کی قیمتیں جو پہلے ہی 630 سے 1,050 روپے کے درمیان ہیں، مزید بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔