Follw Us on:

نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے پرتشدد مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (7)
73 سالہ کے پی شرما اولی نے 2024 میں اپنی چوتھی مدت کے لیے حلف اٹھایا تھا۔ (فوٹو روئٹرز)

نیپال کے عوام نے پرتشدد مظاہروں کے بعد صدارتی محل اور وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرلیا ۔

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ملک سے فرار ہوچکے ہیں۔

سابق وزیر اعظم اولی نے صدر رام چندر پاؤڈیل کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ملک میں جاری بدامنی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وہ استعفیٰ دے رہے ہیں تاکہ موجودہ حالات کا آئین و قانون کے مطابق حل تلاش کیا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ اقدام مؤثر طرزِ حکمرانی کے لیے ضروری تھا۔

عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر پاؤڈیل کے معاون نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم کے پی شرما اولی کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے اور صدر نے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔

73 سالہ کے پی شرما اولی نے جولائی 2024 میں اپنی چوتھی مدت کے لیے بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تھا اور وہ 2008 کے بعد سے ملک کے 14ویں وزیر اعظم تھے۔ ان کی کابینہ کے دو وزراء نے پیر کی رات استعفیٰ دے دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وہ اخلاقی بنیادوں پر حکومت میں مزید کام نہیں کر سکتے۔

اس سے قبل منگل کو کے پی اولی نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو میٹنگ کے لیے بلایا تھا اور کہا تھا کہ تشدد ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے پرامن بات چیت کا سہارا لینا ہوگا۔

Acb9eb2a 8ce2 41ce 8ed9 b647a287221e
نیپالی وزیر اعظم کے خلاف کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات کے باعث ملک گیر احتجاج شروع ہوا تھا۔(فوٹو گوگل)

دوسری جانب عوامی سطح پرغم و غصے میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مظاہرین دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ اور دیگر مقامات کے سامنے جمع ہوئے اور حکومت کی جانب سے نافذ غیر معینہ مدت کے کرفیو کو مسترد کر دیا۔

کئی مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائروں کو آگ لگا دی، پولیس پر پتھراؤ کیا اور جھڑپوں کی ویڈیوز موبائل فونز پر ریکارڈ کیں۔ عینی شاہدین کے مطابق کچھ مظاہرین نے سیاست دانوں کے گھروں کو بھی آگ لگا دی۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کچھ وزراء کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حافظ نعیم کا گجرات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ: ’کرپشن اور لوٹ مار میں تمام سیاسی جماعتیں ملوث ہیں‘

نیپال کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق کھٹمنڈو ایئرپورٹ، جو ملک کا سب سے بڑا بین الاقوامی گیٹ وے ہے، فوری طور پر بند کر دیا گیا کیونکہ مظاہرین کی لگائی گئی آگ سے اٹھنے والا دھواں فضائی آپریشن کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

پڑوسی ملک انڈیا، جہاں لاکھوں نیپالی تارکین وطن مقیم ہیں، نے امید ظاہر کی ہے کہ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں گے۔

اسی طرح عالمی سطح پر آسٹریلیا، فن لینڈ، فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، برطانیہ، ناروے، جرمنی اور امریکہ کے سفارت خانوں نے اپنے مشترکہ بیان میں تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں، مزید کشیدگی سے گریز کریں اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

Whatsapp image 2025 09 09 at 5.08.51 pm
مظاہرین دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ اور دیگر مقامات کے سامنے جمع ہوئے۔(فوٹو گوگل)

واضح رہے کہ نیپالی وزیر اعظم کے خلاف کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات کے باعث ملک گیر احتجاج شروع ہوا تھا، جس کے بعد حکومت نے ایک دن کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی اور غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ جس کے بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس سے جھڑپوں کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہو گئے۔

یاد رہے کہ نیپال، جو انڈیا اور چین کے درمیان واقع ایک ہمالیائی ملک ہے۔ جو 2008 میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد سے سیاسی عدمُ استحکام اور معاشی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ حالیہ واقعات کو کئی دہائیوں میں بدامنی کی سب سے سنگین لہر قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس