Follw Us on:

پنجاب میں سیلاب سے 13 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی تباہ، اب کیا ہوگا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (2) (74)
سیلاب نے 13 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو تباہ کر دیا ہے۔ (تصویر: ایکسپریس نیوز)

اس سال پنجاب میں سیلاب نے 13 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو تباہ کر دیا ہے جس سے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ملک کے غذائی تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔

خبر رساں اشاعتی ادارے بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے بزنس فورم ‘پی بی ایف’ کے چیئرمین خواجہ محبوب الرحمٰن کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی زرعی پیداوار کے اہداف پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس سے دیہی معیشتیں اور قومی غذائی تحفظ داؤ پر لگ گئے ہیں۔

خواجہ محبوب الرحمٰن نے اس بحران کو زرعی حکمت عملی میں اصلاحات کے لیے ایک وارننگ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے ہمیں سیلاب کو محض قدرتی آفات کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ ہمیں بہتر منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کے ذریعے اس سے وسائل کے طور پر فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

پاکستان بزنس فورم نے پنجاب میں حالیہ فلیش فلڈز سے ہونے والی تباہی اور سندھ میں زرعی ڈھانچے پر منڈلاتے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پی بی ایف کے سربراہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے فوری اور مربوط اقدامات کی اپیل کی تاکہ بحران پر قابو پایا جا سکے اور ملک کے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

ابتدائی تخمینوں کے مطابق پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے تقریباً 13 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آ چکی ہے۔

سب سے زیادہ نقصان فیصل آباد ڈویژن میں ہوا ہے جہاں تقریباً تین لاکھ ایکڑ اراضی متاثر ہوئی۔ گجرات اور گوجرانوالہ ڈویژن میں ہر ایک میں دو لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آئی، جبکہ ساہیوال ڈویژن میں 1.45 لاکھ ایکڑ، بہاولپور میں 1.3 لاکھ ایکڑ، اور لاہور ڈویژن میں 99 ہزار ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا ہے۔

ملتان ڈویژن میں سیلابی پانی کا داخلہ جاری ہے جس سے ملتان، وہاڑی اور خانیوال کے دیہاتوں میں زرعی رقبہ مزید تباہ ہو رہا ہے۔

سیلاب نے فصلوں پر بھی شدید اثرات مرتب کیے ہیں۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق دھان کی فصل میں 60 فیصد تک، گنے میں 30 فیصد، اور کپاس میں 35 فیصد تک نقصان ہوا ہے۔ مکئی کی فصل بھی متاثر ہوئی ہے۔

Featured image (2) (75)
دھان کی فصل میں 60 فیصد تک، گنے میں 30 فیصد، اور کپاس میں 35 فیصد تک نقصان ہوا ہے۔ (تصویر: ڈان نیوز)

پاکستان بزنس فورم نے حکومتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ بحران سے بچا جا سکے۔ انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو اپنی سفارشات پیش کی ہیں جن میں زرعی ایمرجنسی کے نفاذ، پنجاب اور سندھ میں نہری انفراسٹرکچر منصوبوں کا آغاز، اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کسانوں کے لیے 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرضوں کی فراہمی شامل ہیں۔

پاکستان بزنس فورم نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ دریاؤں کے کناروں پر ناجائز تجاوزات کے خلاف کارروائی کی جائے، اور مقامی سطح پر پانی ذخیرہ کرنے کے نظام کو مضبوط بنایا جائے۔ مزید برآں، فورم نے گندم اور چاول کی درآمد کو عوامی اور نجی دونوں شعبوں کے لیے اجازت دینے کی تجویز دی تاکہ مارکیٹ کی قیمتوں کو مستحکم رکھا جا سکے۔

پی بی ایف کے چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہا کہ سیلاب نے نہ صرف فصلوں بلکہ مویشیوں کو بھی متاثر کیا ہے جس سے دودھ اور انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ افغانستان سے سبزیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ قیمتوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔

واضع رہے کہ اگر سیلابی پانی سندھ میں بھی داخل ہو گیا تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے فوری اقدامات کی درخواست کی ہے تاکہ اس بحران کو قابو کیا جا سکے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس