انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا۔
خبر رساں ادارے بزنس ریکارڈر کے مطابق صبح 10 بج کر 20 منٹ پر روپیہ 18 پیسے یا 0.06 فیصد کے اضافے کے ساتھ 281.42 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا جبکہ بدھ کو مقامی کرنسی 281.60 پر بند ہوئی تھی۔
عالمی سطح پر امریکی ڈالر جمعرات کو ایشیائی مارکیٹ کے ابتدائی کاروباری سیشن میں مستحکم رہا۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ امریکا میں فیکٹری گیٹ پرائسز میں غیر متوقع کمی آئی جس سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ فیڈرل ریزرو اگلے ہفتے شرحِ سود میں کمی کرے گا۔ اس کے علاوہ تاجر امریکی کنزیومر پرائس ڈیٹا کے منتظر رہے جو دن کے آخر میں جاری ہونے والا تھا۔
ڈالر انڈیکس میں معمولی اضافہ ہوا اور یہ 97.822 تک پہنچ گیا جو کہ مسلسل تیسرے دن میں اضافہ تھا۔ امریکی محکمہ محنت کے بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹکس کے مطابق بدھ کو جاری ہونے والے اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ اگست کے دوران پروڈیوسر پرائس انڈیکس برائے فائنل ڈیمانڈ میں 0.1 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اس کے ساتھ ساتھ مارکیٹس اس توقع پر ٹریڈ کر رہی ہیں کہ فیڈرل ریزرو کی جانب سے پالیسی میں نرمی کا امکان ہے۔

سی ایم ای گروپ کے فیڈ واچ ٹول کے مطابق ٹریڈرز ستمبر میں ہونے والے مرکزی بینک کے اجلاس میں 50 بیسس پوائنٹس کی بڑی کمی کے امکانات کو آٹھ فیصد مان رہے ہیں جب کہ 25 بیسس پوائنٹس کی کمی کو یقینی سمجھا جا رہا ہے۔
جاپانی ین کے مقابلے میں ڈالر 147.41 ین پر مستحکم رہا جب کہ یورو میں معمولی اضافہ دیکھا گیا اور یہ 1.1698 ڈالر تک پہنچ گیا۔ یورپی سینٹرل بینک کے پالیسی اجلاس سے قبل یہ اضافہ دیکھا گیا جس سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ شرحِ سود کو برقرار رکھا جائے گا۔
واضع رہے کہ اس تمام صورتحال میں عالمی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ اور فیڈرل ریزرو کی جانب سے پالیسی میں نرمی کے آثار نے مارکیٹس کو متاثر کیا ہے۔
حکومتی ردعمل کا تذکرہ کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ فیڈرل ریزرو کی جانب سے سود کی شرح میں کمی کی توقعات ملکی کرنسی کے استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ تاہم، اس وقت تک یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ روپے کی قدر میں استحکام کا یہ رجحان کب تک جاری رہ سکے گا۔