پاکستان اسٹاک ایکسچینج ‘پی ایس ایکس’ میں ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی خریداری کا رجحان دیکھنے کو ملا جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 950 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
خبر رساں اشاعتی ادارے بزنس ریکارڈر کے مطابق صبح 10 بجکر پانچ منٹ پر ‘کے ایس ای’ 100 انڈیکس 950.22 پوائنٹس یا 0.62 فیصد اضافے سے 155,389.90 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔
خریداری کا رجحان کمرشل بینکوں، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں، او ایم سیز، بجلی پیدا کرنے والے اداروں اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں دیکھا گیا۔ اس دوران اے آر ایل، حبکو، ماری، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، وافی، ایچ بی ایل، این بی پی اور یو بی ایل کے شیئرز مثبت زون میں نظر آئے۔
مارکیٹ کے شرکاء اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی ‘ایم پی سی’ کے آج ہونے والے اجلاس کے منتظر ہیں جس میں شرح سود کا فیصلہ کیا جائے گا۔
گزشتہ مانیٹری پالیسی اجلاس جو 30 جون 2025 کو ہوا تھا میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کی وجہ مہنگائی کا بڑھنا تھا جو توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

مزید براں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث مہنگائی میں مزید اضافے کی توقع کے پیشِ نظر ایم پی سی اس اجلاس میں بھی پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا امکان ظاہر کرتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا جہاں انڈیکس کبھی نئی بلند ترین سطح پر گیا تو کبھی منافع سمیٹنے کی وجہ سے نیچے آیا۔
ہفتہ وار بنیاد پر کے ایس ای 100 انڈیکس نے دوران ٹریڈنگ تاریخ کی بلند ترین سطح 157,817 پوائنٹس کو چھوا تاہم بعد میں منافع سمیٹنے کے باعث یہ نیچے آ کر ہفتہ 154,440 پوائنٹس پر بند ہوا جو کہ ہفتہ وار بنیاد پر 163 پوائنٹس یا 0.1 فیصد کا معمولی اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
عالمی سطح پر پیر کو ایشیائی مارکیٹوں میں حصص کا آغاز پرسکون انداز میں ہوا۔ اس ہفتے کی سرگرمیوں کے دوران توقع کی جارہی ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو اپنے ریٹ میں کمی کے سلسلے کو دوبارہ شروع کرے گا۔
کینیڈا کے مرکزی بینک سے بھی اس ہفتے شرح سود میں ایک چوتھائی پوائنٹ کمی کی توقع ہے جبکہ چین کے مرکزی بینک کی جانب سے سست معیشت کی وجہ سے ایک مارکیٹ ریٹ میں کٹوتی ہو سکتی ہے۔
جاپان اور برطانیہ کے مرکزی بینکوں کے اجلاس بھی متوقع ہیں تاہم ان کے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مارکیٹ کے اندازوں کے مطابق فیڈرل ریزرو کی جانب سے 25 بیسس پوائنٹس کی شرح میں کمی تقریباً یقینی سمجھی جا رہی ہے جس سے فنڈز ریٹ 4.0 سے 4.25 فیصد تک آ جائے گا جبکہ فیوچرز صرف چار فیصد امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ کمی 50 بیسس پوائنٹس تک ہو سکتی ہے۔
ایم ایس سی آئی کا جاپان کے سوا ایشیا پیسیفک حصص کا وسیع ترین انڈیکس 0.1 فیصد کم ہو گیا۔
واضع رہے کہ حکومت یا اسٹیٹ بینک کی جانب سے کسی فوری ردعمل یا بیان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ایم پی سی کے اجلاس کے بعد پالیسی فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے جو ملک کی اقتصادی پالیسی کے مستقبل کے بارے میں اہم اشارے دے گا۔