صدر مملکت آصف علی زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ زیر التواء مسائل دوستانہ اور باہمی تعاون کے جذبے کے تحت حل کیے جائیں گے۔
نجی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کے مطابق صدرِ مملکت نے شنگھائی میں شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین وو لی سے ملاقات کی اور کمپنی کی سہولیات کا دورہ کیا۔ اس موقع پر خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وفد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن اور وزیر منصوبہ بندی و توانائی سندھ سید ناصر شاہ بھی شامل تھے۔
ایوان صدر کے مطابق شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین نے پاکستان میں کمپنی کے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی، جن میں تھر کا کوئلہ، ایٹمی توانائی اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس شامل ہیں۔
صدر مملکت نے پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں شنگھائی الیکٹرک کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمپنی نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

آصف زرداری نے یقین دلایا کہ حکومت پاکستان چینی کارکنوں کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات مزید مضبوط کرے گی۔ اس موقع پر شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او نے ملازمین کے لیے فراہم کردہ سیکیورٹی انتظامات پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
بیان کے مطابق شنگھائی الیکٹرک 1902 میں قائم ہوئی اور توانائی و صنعتی شعبے میں عالمی مقام رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں اس کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار
دورے کے دوران تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ یہ تھر کوئلے پر مبنی پہلا منصوبہ ہوگا جو توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ زرعی شعبے کو بھی سہارا دے گا۔
ایم ایف ٹی سی کول گیسیفیکیشن کے سی ای او شاہد تواوالا اور سینو سندھ ریسورسز/شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او لِن جیگن نے ایم او یو پر دستخط کیے۔