ہالی ووڈ کے عظیم اداکار، ہدایتکار اور پروڈیوسر رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ان کی وفات کی تصدیق ان کی پبلسٹی ایجنسی Rogers & Cowan PMK کی سی ای او سنڈی برگر نے کی، جنہوں نے بتایا کہ ریڈفورڈ اپنے گھر یوٹاہ کی پہاڑیوں میں واقع سڈانس میں اہلِ خانہ کے درمیان دنیا سے رخصت ہوئے۔
رابرٹ ریڈفورڈ کو ابتدا میں “ایک اور سنہری بالوں والا کیلیفورنیا اسٹار” کہہ کر نظرانداز کیا گیا، لیکن اپنی پرکشش شخصیت اور شاندار اداکاری کے باعث وہ نصف صدی تک فلم انڈسٹری کے سب سے مقبول ہیرو رہے۔ ان کی فلموں نے دنیا بھر کے شائقین کے دل جیتے اور وہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے اداکاروں میں شمار ہوئے۔
ریڈفورڈ نے رومانی کرداروں سے شہرت حاصل کی، جیسا کہ فلم Out of Africa، سیاسی فلموں میں اپنی صلاحیت منوائی، جیسا کہ The Candidate اور All the President’s Men، اور بعض کرداروں میں اپنے ہیرو کے امیج کو توڑتے ہوئے جیسے The Electric Horseman اور Indecent Proposal میں منفرد انداز اپنایا۔
انہوں نے اپنے کروڑوں ڈالرز کو آزاد فلم سازی کے فروغ کے لیے استعمال کیا اور 1970 کی دہائی میں سنڈانس انسٹی ٹیوٹ اور فیسٹیول قائم کیا، جو آج دنیا کے سب سے بڑے اور معتبر انڈی فلم پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے۔
ریڈفورڈ نے بطور ہدایتکار پہلی فلم Ordinary People (1980) بنائی، جس پر انہیں بہترین ڈائریکشن اور بہترین فلم کے لیے آسکر ایوارڈ ملا۔ اگرچہ وہ کبھی بہترین اداکار کا آسکر نہ جیت سکے، لیکن ہالی ووڈ کی تاریخ میں ان کی شناخت ایک عظیم فنکار کے طور پر ہمیشہ باقی رہے گی۔

ان کی سب سے یادگار فلمیں پال نیومین کے ساتھ تھیں، جن میں Butch Cassidy and the Sundance Kid (1969) اور The Sting (1973) شامل ہیں۔ یہی فلمیں انہیں راتوں رات اسٹار بنا گئیں، تاہم ریڈفورڈ ہمیشہ شہرت سے گریزاں اور اپنی نجی زندگی کو ترجیح دیتے رہے۔
ریڈفورڈ نے نہ صرف فلمی دنیا میں نام کمایا بلکہ ماحولیاتی تحفظ، انسانی حقوق اور سماجی مسائل پر بھی سرگرم رہے۔ وہ نیشنل وائلڈ لائف فیڈریشن اور نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل جیسے اداروں کے ساتھ وابستہ رہے۔
ریڈفورڈ 1937 میں لاس اینجلس کے شہر سانتا مونیکا میں ایک عام گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدا میں وہ پینٹنگ کے شوقین تھے اور فنونِ لطیفہ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے یورپ اور نیویارک گئے، لیکن قسمت نے انہیں اداکاری کی دنیا میں لے آیا۔ انہوں نے 1962 میں فلم War Hunt سے کیریئر کا آغاز کیا اور بعد ازاں Barefoot in the Park (1967) سے شہرت حاصل کی۔
انہوں نے اپنی زندگی کے آخری برسوں میں بھی فلموں میں کام جاری رکھا اور 2017 میں جین فانڈا کے ساتھ نیٹ فلکس کی فلم Our Souls at Night میں جلوہ گر ہوئے۔
انہوں نے فلموں کے ذریعے بھی معاشرتی اور سیاسی پیغامات دیے۔ دی کینڈیٹ (The Candidate 1972) اور بعد میں لائنز فار لیمز (Lions for Lambs 2007) ان کے سیاسی شعور کی جھلک ہیں۔
ریڈفورڈ نے 2019 میں سائنس فریکشن فلم اوینجرز: اینڈ گیمز (Avengers: Endgame) میں آخری بار اسکرین پر جلوہ گر ہوکر اپنے مداحوں کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا۔ اس سے قبل دی اولڈ مین اینڈ دی گن (The Old Man & The Gun 2018 ) میں ان کی اداکاری کو بے حد سراہا گیا۔

ریڈفورڈ کا شمار نہ صرف اپنی نسل کے سب سے کامیاب اداکاروں میں ہوتا ہے بلکہ وہ ایک ایسے ثقافتی ہیرو تھے جنہوں نے ہالی ووڈ کو ایک نئی جہت دی۔ ان کی شخصیت میں بیک وقت کرشمہ، گہرائی اور سادگی جھلکتی تھی۔
واضح رہے کہ رابرٹ ریڈفورڈ صرف ایک اداکار یا ہدایتکار نہیں تھے، وہ ایک سوچ، ایک تحریک اور ایک عہد کی علامت تھے۔ ان کی وفات ہالی ووڈ اور دنیا بھر کے فلمی حلقوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ لیکن ان کے تخلیقی ورثے اور سنڈینس فیسٹیول کے ذریعے ان کی روشنی ہمیشہ زندہ رہے گی۔
ریڈفورڈ دو شادیاں کرچکے تھے اور اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ یوٹاہ کی پہاڑیوں میں پرسکون زندگی گزارتے تھے۔ ان کی وفات فلمی دنیا، انڈی سینما اور ماحولیاتی تحریکوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دی جا رہی ہے۔