چین کی وزارتِ تجارت (ایم او سی) نے امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر اضافی 10 فیصد محصولات عائد کرنے کے فیصلے پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکہ کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان چینی وزارت تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کا یہ یکطرفہ اقدام ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ٹیرف کے اس نئے فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تجارتی تعلقات مزید خراب ہوں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین امریکہ کے اس غلط اقدام کے خلاف ڈبلیو ٹی او میں شکایت درج کرائے گا اور اپنے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری جوابی اقدامات کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ چین امریکی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے فینٹینائل اور دیگر مسائل کو معروضی اور منطقی انداز میں دیکھے اور دوسرے ممالک کو دباؤ میں لانے کے لیے ٹیرف کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بند کرے۔
یاد رہے کہ فینٹینل ایک مہلک مصنوعی افیون اور کوکین کے خواص پر مشتمل جزو ہے، جو ہیروئن سے 50 گنا زیادہ طاقتور ہے، جس کے امریکہ میں استعمال سے کئی افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
چینی وزارتِ تجارت نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کو درست کرے اور چین کے ساتھ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرے۔
ترجمان نے کہا کہ اضافی محصولات نہ صرف دو طرفہ تجارتی تعلقات کو نقصان پہنچائیں گے بلکہ عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کریں گے۔
چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسداد منشیات کے شعبے میں حاصل ہونے والی مثبت پیش رفت کو برقرار رکھے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم، متوازن اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے تعمیری رویہ اپنائے۔

دوسری جانب واشنگٹن میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے امریکی فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
ترجمان چینی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ چین کا مؤقف ہمیشہ سے واضح اور مضبوط رہا ہے، یہ بات واضح رہے کہ تجارتی اور ٹیرف کی جنگوں میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت چین سے درآمد کی جانے والی تمام اشیا پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کر دیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ نیا ٹیرف پہلے سے موجود محصولات کے اوپر بھی لاگو ہوگا۔
دوسری جانب ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکہ نے میکسیکو اور کینیڈا سے درآمد کی جانے والی اشیا پر بھی 25 فیصد محصولات عائد کر دیے ہیں، جب کہ کینیڈا سے توانائی کی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے۔