اپریل 8, 2025 2:28 شام

English / Urdu

Follw Us on:

ججوں کی منقتلی، اسلام آباد بار کونسل کا ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
اسلام آباد بار کونسل کا ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں سے بائیکاٹ،وکلا تنظیموں کا ہڑتال کا اعلان

اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین ججوں کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف وکلا تنظیموں نے کل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ اسلام آباد کی تینوں بار کونسلز نے ججوں کی منتقلی کے صدارتی نوٹیفکیشن کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایک بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

وکلاء کے سخت ردعمل کو دیکھتے ہوئے یہ معاملہ محض ایک ججز کی منتقلی تک محدود نہیں رہا بلکہ اس میں آئین اور عدلیہ کی آزادی پر سوالات اٹھانے کی صورت میں تبدیل ہو چکا ہے۔

وکلا تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ اقدام عدلیہ میں تقسیم پیدا کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے اور اس کے ذریعے ججز کی تقرری کے اصولوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی منتقلی کے فیصلے نے اسلام آباد کی تینوں بار کونسلز کو مشتعل کر دیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے گزشتہ روز لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کر دیا تھا۔ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو ان کے اپنے صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں منتقل کیا گیا۔

آئین کے مطابق صدر مملکت کو ہائی کورٹ کے ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار ہے، تاہم اس عمل کے لیے ججز کی رضامندی، چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت ضروری ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: سب راستے بند کردیے جائیں تو خوددار قومیں شمشیر کا راستہ اپناتی ہیں، حافظ نعیم کا مظفر آباد میں خطاب

وکلا کا کہنا ہے کہ اس فیصلے میں ان کی ضروریات کا خیال نہیں رکھا گیا اور یہ فیصلہ سراسر بدنیتی پر مبنی ہے۔

اسلام آباد کی تینوں بار کونسلز یعنی اسلام آباد بار، ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے مشترکہ اجلاس میں اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس میں وکلا نے کہا کہ ججز کی منتقلی کے اس فیصلے سے عدلیہ میں انتشار اور بدامنی پھیل سکتی ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان انصاف کی فراہمی کے عمل کو ہو گا۔

وکلا تنظیموں نے اس معاملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلے عدلیہ کے اندر اختلافات پیدا کرنے کے مترادف ہیں اور اس کا مقصد عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کو مجروح کرنا ہے۔

وکلا نے کل 11 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وکلاء عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔

وکلا تنظیموں نے اس احتجاج کو مزید وسعت دینے کے لیے ایک ملک گیر وکلا کنونشن کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کنونشن کا انعقاد کل صبح گیارہ بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں کیا جائے گا۔

وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس کنونشن میں ملک بھر سے وکلا کی بڑی تعداد شریک ہو گی اور اس موقع پر حکومت کے خلاف ایک متفقہ موقف اپنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں: بہاولنگر میگا کرپشن اسکینڈل میں پیش رفت، سابقہ سی ای او ایجوکیشن شاہدہ حفیظ گرفتار

چیئرمین اسلام آباد بار علیم عباسی نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اس فیصلے کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ اس فیصلے کا مقصد عدلیہ کے اندر تقسیم پیدا کرنا ہے اور ہم اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وکلا برادری اس بات پر متحد ہے کہ کسی بھی طور پر عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وکلا کا کہنا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف اس فیصلے کا دفاع کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ملک بھر کے وکلا ایک آواز بن کر احتجاج کریں گے۔

وکلا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اقدام کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہو سکتی ہے تاکہ عدلیہ کے اندر سیاسی مداخلت کی راہ ہموار کی جا سکے۔

اس فیصلے کی مخالفت میں وکلا کی طرف سے بھرپور احتجاج کی تیاری کی جا رہی ہے اور ان کے بقول، یہ فیصلہ نہ صرف ان کی پیشہ ورانہ عزت کے خلاف ہے بلکہ اس سے ملک کی عدلیہ کی آزادی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ججز کی منتقلی ایک معمول کا عمل ہو سکتا ہے مگر اس میں مکمل شفافیت اور قانون کے مطابق عمل ضروری ہے۔

ان کے مطابق اس فیصلے کے خلاف وکلا کا احتجاج قانون کی بالادستی کی بات کر رہا ہے کیونکہ ان کے مطابق اگر اس عمل میں آئینی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی تو یہ ملک کے عدلیہ کے نظام پر سوالات اٹھا سکتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی منتقلی کا یہ معاملہ صرف وکلا کے احتجاج تک محدود نہیں رہ سکتا، کیونکہ اس سے آئین اور عدلیہ کی آزادی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں اور اس کے اثرات پورے ملک میں محسوس ہو سکتے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس