اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے جنین پر بیک وقت کئی حملے کر کے درجنوں عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے جینن پناہ گزین کیمپ میں کی گئی وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں 20 سے زائد عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں، جب کہ متعدد شہادتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فورسز کی اس وحشیانہ کارروائی سے مغربی کنارے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی جانب سے جاری کردہ فوٹیج میں شہر میں پھاڑتے ہوئے دھماکوں کا سلسلہ دکھایا گیا، جس میں آسمان پر دھویں کے لمبے لمبے شعلے اٹھ رہے تھے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بعد 21 جنوری سے مغربی کنارے میں وحشیانہ کارروائیوں کا آغاز کیا ہوا ہے، جس میں ہیلی کاپٹروں اور بھاری توپ خانے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کے طور پر استعمال ہونے والی عمارتوں کو مسمار کیا گیا ہے، جب کہ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جنین گورنمنٹ اسپتال کے ڈائریکٹر وسام بیکر نے کہا ہے کہ دھماکوں کے نتیجے میں اسپتال کے ایک بڑے حصے کو نقصان پہنچا ہے، لیکن اسپتال میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جینن میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں اب تک 27 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک دو سالہ بچی، ایک 73 سالہ بزرگ اور ایک 16 سالہ لڑکا بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 کو غزہ کی جنگ کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک مغربی کنارے میں 845 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اس سے قبل کے ایک سال میں یہ تعداد 253 تھی۔
حماس نے اتوار کو جنین میں عمارتوں کی مسماری کے بعد اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ہے، جب کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ آپریشن مکمل ہونے تک سیکیورٹی فورسز علاقے میں موجود رہیں گی، جب کہ انھوں نے آپریشن مکمل ہونے کی کوئی تفصلات فراہم نہیں کی ہیں۔
غزہ میں آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ ایک اسرائیلی طیارے نے مغربی کنارے میں ایک گاڑی پر فائرنگ کی ہے، جو کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
جاری کردہ بیان میں آئی ڈی ایف نے کہا کہ وہ کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار ہے اور اپنے فوجیوں کو درپیش فوری خطرات کو ناکام بنانے کے لیے کوئی بھی ضروری کارروائی جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ یہ دونوں حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اتوار کو امریکہ کے لیے روانہ ہوئے ہیں، وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے گئے ہیں۔
آر آئی اے کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دوسری حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق پیر کو روس کے دارالحکومت ماسکو کا دورہ کرنے والے ایک وفد کی قیادت کریں گے۔
دوسری جانب روس نے طویل عرصے سے مشرق وسطیٰ میں حکومتوں اور گروپوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں، جن میں اسرائیل، ایران، لبنان اور فلسطینی اتھارٹی شامل ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے جنین میں مختلف سڑکوں پر رکاوٹیں اور چوکیاں قائم کر دی ہیں۔ فوجی آپریشن کے دوران 100 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اسرائیلی فوج کی ان تازہ ترین کارروائی نے مغربی کنارے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سخت ردعمل دینے کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث خطے میں مزید جھڑپوں اور خونریزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔