اپریل 8, 2025 1:08 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

پاکستانی خاندان کی منفرد صلاحیت سے واقف محقیقین کی دوا ایف ڈی اے نے منظور کر لی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

ایک حیران کن میڈیکل بریک تھرو کے طور پر امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ایک نئی غیر اوپیئڈ درد کش دوا سوزیٹریجین کی منظوری دے دی ہے، جو درد کے علاج میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ منظوری اس شاندار سائنسی دریافت کا نتیجہ ہے جس میں ایک پاکستانی خاندان کی منفرد جینیاتی خصوصیات کو مدنظر رکھا گیا، جن کے افراد جلتی ہوئی آگ پر بے درد چلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

اس خاندان کے افراد کے جسم میں ایک ایسا جین موجود نہیں تھا جو درد کے سگنلز کو فعال کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ شدید گرمی اور جلنے کے احساس سے بچ جاتے تھے۔

سوزیٹریجین پچھلے بیس سالوں میں درد کی پہلی نئی قسم کی دوا ہے۔ ایف ڈی اے کی جانب سے جمعرات کو اس دوا کی منظوری ایک تاریخی سنگ میل ہے، جو اوپیئڈز کے متبادل کے طور پر سامنے آئی ہے۔

اوپیئڈز عام طور پر درد کو کم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن ان میں نشے کی لت اور انحصار کا خطرہ ہوتا ہے۔

سوزیٹریجین کا طریقہ کار مختلف ہے، یہ دوا درد کے سگنل دینے والی اعصابی رگوں کو فعال ہونے سے روکتی ہے جس سے دماغ تک درد کا پیغام ہی نہیں پہنچتا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی انسانوں کے لیے وبال جان بن گئی

اس دوا کی دریافت کا آغاز ایک شاندار جینیاتی مشاہدے سے ہوا۔ پاکستانی خاندان کے افراد کو دیکھ کر محققین نے پایا کہ یہ لوگ آتش چمچوں اور گرم کوئلوں پر چلنے میں کامیاب ہیں، جبکہ ان میں معمولی ترین درد کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ان افراد کے جسم میں وہ جین نہیں ہے جو درد کے سگنل کو فعال کرتا ہے۔ یہی جینیاتی خصوصیت اس دوا کی بنیاد بنی، جس نے اس مخصوص سوڈیم چینل کو ہدف بنایا جو درد کی ترسیل میں ملوث ہوتا ہے۔

سوزیٹریجین کی تشکیل کے بعد اس کے کلینیکل ٹرائلز 600 سے زائد مریضوں پر کیے گئے، جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ دوا سرجری کے بعد درد کو مؤثر طریقے سے کم کرتی ہے۔

اگرچہ یہ معجزاتی علاج نہیں ہے تاہم اس نے درد کی شدت کو 0-10 کے پیمانے پر تقریباً 3.5 پوائنٹس تک کم کر دیا، جو ویکوڈن جیسے عام اوپیئڈ درد کش دوا کے اثرات کے مساوی تھا۔

تاہم، یہ دوا دائمی درد جیسے سیاٹیکا کے لیے اتنی موثر ثابت نہیں ہوئی۔

سوزیٹریجین کی ترقی ایک امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکا اوپیئڈ بحران سے دوچار ہے۔ تقریباً 80 ملین امریکی ہر سال درد کش ادویات استعمال کرتے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ اوپیئڈز ہیں، جو اکثر نشے کا سبب بنتے ہیں۔

 سوزیٹریجین کی منظوری ایک قدم آگے کی جانب ہے کیونکہ یہ اوپیئڈز کا ایک محفوظ متبادل پیش کرتی ہے۔

اس دوا کی قیمت 15.50 ڈالر فی گولی رکھی گئی ہے جو کہ مریضوں کے لیے ایک چیلنج ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس کی افورڈبیلٹی اور انشورنس کوریج اس کے استعمال میں اہم کردار ادا کریں گے۔

ضرور پڑھیں: دس سال کے بعد ٹیکنالوجی دنیا کو کون سا نیا روپ دے گی؟

خوش قسمتی سے مریضوں کے لیے معاونت کے پروگرامز بھی موجود ہیں جو دوا کی قیمتوں میں کمی فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سوزیٹریجین کی منظوری نے درد کے علاج کے ماہرین کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی ہے کیونکہ یہ ایک اور آپشن فراہم کرتی ہے جو اوپیئڈز کے خطرات سے بچا سکتی ہے۔

اس کی کامیابی نہ صرف درد کش ادویات کی دنیا میں ایک نئی تبدیلی لائے گی بلکہ ممکنہ طور پر اوپیئڈ بحران کے خاتمے کی جانب بھی ایک اہم قدم ہو سکتی ہے۔

اس دوا کی جینیاتی بنیاد پاکستانی خاندان کی منفرد صلاحیتوں سے جڑی ہوئی ہے اور اس نے عالمی سطح پر درد کش ادویات کے لیے ایک نئی راہ ہموار کی ہے۔ آنے والے سالوں میں، سوزیٹریجین مزید تحقیق کے ذریعے دوسرے درد کے مسائل جیسے ذیابیطس کی نیوروپیتھی کے لیے بھی ایک موثر علاج بن سکتی ہے۔

ایک نئی اور محفوظ درد کش دوا کے طور پر سوزیٹریجین کی آمد کا مطلب ہے کہ درد کے علاج کے لیے مریضوں کے پاس اب ایک بہتر، غیر اوپیئڈ آپشن ہوگا، جو نہ صرف درد کو کم کرے گا بلکہ انحصار اور نشے کے خطرات سے بھی محفوظ رکھے گا۔

مزید پڑھیں: آپ کی ایک گوگل سرچ بھی ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ مگر کیسے؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس