April 19, 2025 10:38 pm

English / Urdu

Follw Us on:

’آگے کا راستہ واشنگٹن میں دیکھتے ہیں‘ اسرائیلی وزیراعظم ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

غزہ میں جنگ بندی کو توسیع دینے کے لیے نیتن یاہو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ حالانکہ انہیں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے وفد بھیجنے کی ضرورت ہے۔

معاہدے کی شرائط کے تحت جنگ بندی یکم مارچ کو ختم ہونے والی ہے۔  اگلے مرحلے پر بات چیت سوموار کے بعد شروع ہونے والی ہے۔

لیکن اسرائیلی حکومت نے ابھی تک مذاکرات کے لیے مذاکراتی ٹیم کا اعلان نہیں کیا ہے، حماس اس ہفتے کو مصر یا قطر میں اپنا  وفد بھیج رہی ہے۔مذاکرات کے لیے اسرائیل کو بھی اپنا وفد بھیجنے کی ضرورت ہے۔

مذاکرات میں ثالث کے طور پر کام کرنے والے قطر کے وزیر اعظم نے اتوار کو کہا کہ “مذاکرات کب اور کیسے شروع ہوں گے اس بارے میں کوئی واضح تفصیلات نہیں ہیں”۔ دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ “ہمیں آنے والے دنوں میں کچھ تحریک دیکھنے کی امید ہے”۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ “وہ آگے کا راستہ دوحہ یا قاہرہ میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں دیکھتے ہیں”، جہاں وہ اس ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے باضابطہ ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما بن جائیں گے۔

نیتن یاہو کے دفتر نے ان کی روانگی کے موقع پر کہا کہ “انہوں نے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یرغمالیوں کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت ان کی واشنگٹن میں ملاقات سے شروع ہو گی جس کے دوران وہ اسرائیل کے موقف پر تبادلہ خیال کریں گے”۔

“وہ آگے کا راستہ دوحہ یا قاہرہ میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں دیکھتے ہیں” (فوٹو: دی واشنگٹن پوسٹ)

  جنوری کو جنگ بندی کے بعد سے حماس اور اس کے اتحادیوں نے غزہ میں قید 18 یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔ اس کے بدلے میں، اسرائیلی حکومت نے حراست میں رکھے گئے 583 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے ،  ان میں 19 افراد ایسے بھی شامل ہیں جن پر مبینہ طور پر ‘سنگین جرائم‘ کا الزام ہے۔ اسرائیل میں بہت سے ایسے بہت سے بچے بھی ہیں جو بغیر کسی الزام کے جیلوں میں قید کاٹ رہے ہیں۔

جنگ بندی کے نتیجے میں غزہ کے آبادی کے مراکز سے اسرائیلی افواج کے انخلاء، امدادی کارروائیوں میں اضافے اور گزشتہ سال مئی کے بعد پہلی بار مصر کے ساتھ سرحد پر رفع کراسنگ کو زخمیوں کے انخلاء کے لیے کھولنا دیکھا گیا ہے۔

لیکن جنگ بندی کا پہلا مرحلہ صرف 42 دن کے لیے تھا۔ دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت سوموار کے روز، جنگ بندی کے 16ویں دن شروع ہونی چاہیے، اس کا مطلب ہے کہ نیتن یاہو پہلے ٹرمپ سے بات کر کے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس دوسری مدت کے دوران، اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور پر نکل جائے گی اور تمام زندہ یرغمالیوں، فوجی اور سویلین کو مزید فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کر دیا جائے گا۔

اس ہفتے نیتن یاہو وہی چاہیں گے جو ٹرمپ چاہتے ہیں۔ جنگ بندی مذاکرات کے پہلے دور میں امریکی صدر ابھی تک عہدے پر نہیں تھے، حالانکہ ان کی ٹیم نے اسرائیل کو معاہدے کی طرف دھکیلنے میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس