Follw Us on:

“دریائے سندھ سے نہریں نکالی گئیں تو پیپلز پارٹی شہباز شریف کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کرے گی” ترجمان سندھ حکومت

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

پاکستان پیپلز پارٹی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی دھمکی دے دی، کہا گیا کہ اگر دریائے سندھ سے کینال نکالی گئی تو وفاقی حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نادر گبول نے کہا ہے کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو واضح کر دیا ہے کہ اگر دریائے سندھ سے کینال نکالے گئے تو وفاقی حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔

ترجمان سندھ حکومت نادر گبول کے مطابق اگر دریائے سندھ سے کینال نکالے گئے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی یہ حکومت نہیں رہے گی۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، جیسا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک چلائی گئی تھی۔

مزید یہ کہ سندھ کا کوئی شخص دریائے سندھ سے کینال نکالے جانے کو قبول نہیں کرے گا، کسی کو بھی سندھ کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس وفاقی حکومت نے گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت پاکستان ایریگیشن نیٹ ورک کے ٹیلی میٹری سسٹم کے نفاذ، ارسا پالیسی کی از سرِ نو تشکیل اور چھ نئی اسٹریٹیجک نہروں کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا۔

مجوزہ نہروں میں سندھ میں رینی نہراور تھر نہر، پنجاب میں چولستان نہر، گریٹر تھل نہر، بلوچستان میں کچھی نہر اور خیبر پختونخوا میں چشمہ رائٹ بینک کینال (سی آر بی سی) شامل ہیں۔

اس منصوبے کے خلاف گزشتہ برس سے سندھ میں سراپا احتجاج جاری ہے، کئی ریلیاں روزانہ کی بنیاد پر نکالی جا رہی ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز بس سروس کے کرایوں میں اضافہ ناگزیر تھا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صحافیوں اور طلبا کے مفت سفر کو یقینی بنایا جائے گا۔

نادر گبول نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی اب سیاست دم توڑ گئی، وہ اب خود کو میڈیا میں زندہ کرنا چاہ رہے ہیں، اسی لیے وہ بنا کسی وجہ کے پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہے ہیں اور ایم کیو ایم کا پیشہ تو بوری بند لاشیں اور قتل و غارت رہا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں کئی بار ملک میں عدم اعتماد کی تحریکیں چلائی گئیں، جس سے حکومت کا تختہ الٹ گیا۔ 2022 میں ملک کی بڑی جماعتوں کی جانب سے مہنگائی اور معاشی بدانتظامی کی وجہ تحریک عدم اعتماد چلائی گئی، جس سے پی ٹی آئی حکومت نے اپنا اختیار کھو دیا۔

دوسری طرف 1989 میں بے نظیر بھٹو کے خلاف ملک کی بڑی جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کی، مگر وہ ناکام ہو گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں تحریکِ عدم اعتماد کا طریقہ کار 1973 کے آئین میں وضع کیا گیا تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس