سعودی عرب میں مقدس شہروں کے ناموں پر اپنی مصنوعات کے نام رکھنا، برانڈنگ اور تشہیر سے پہلے مجاز اتھارٹی سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ بصورت دیگر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے مصنوعات کی مارکیٹنگ کے حوالے سے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں،جس کے تحت سعودی عرب، مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس شہروں کے ناموں پر پراڈکٹس کے نام نہیں رکھے جا سکیں گے۔
مذہبی، سیاسی یا فوجی ناموں کو استعمال کرنے سے قبل بھی اجازت لینا لازمی ہوگا بصورت دیگر 11 لاکھ 15 ہزار پاکستانی روپے جرمانہ ہوگا۔
پہلے سے رجسٹرڈ نام کو چرا کر اپنی پراڈکٹس کے لیے استعمال کرنے پر بھی ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد جرمانہ عائد ہوگا،اسی طرح کسی سرکاری ادارے سے مماثلت رکھنے والے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
ان خلاف ورزیوں پر جرم کی نوعیت کے اعتبار سے 76 ہزارپاکستانی روپوں سے پونے چار لاکھ پاکستانی روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
اس قانون کے تحت غیر سنگین خلاف ورزیوں پرایک ہزار ریال (76 ہزارپاکستانی روپے) سے 5 ہزار ریال (پونے چار لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کے درمیان جرمانہ عائد ہوتا ہے۔
ان میں کاروباری دستاویزات، خط و کتابت، یا تشہیری مواد پر تجارتی نام ظاہر کرنے میں ناکامی، اسٹور فرنٹ یا کاروباری احاطے پر تجارتی نام ظاہر کرنے میں ناکامی، پچھلے نام کو حذف کرنے کے بعد قانونی ٹائم فریم کے اندر نیا تجارتی نام رجسٹر کرنے میں ناکامی، اور تجارتی نام کو گمراہ کن یا غیر قانونی طریقے سے استعمال کرنا شامل ہیں۔
وزارت تجارت سعودی عرب نے تجارتی نام سے متعلق خدمات کے لیے فیس مقرر کی ہے، عربی میں تجارتی نام حاصل کرنے کی قیمت 200 سعودی ریال (تقریباً 15 ہزار پاکستانی روپے) ہے، جب کہ انگریزی میں ایک نام مختص کرنے کی قیمت 500 سعودی ریال (38 ہزار روپے سے زائد) ہے۔
ریزرویشن کی مدت میں توسیع یا تجارتی نام کی ملکیت منتقل کرنے کی فیس 100 ریال (7 ہزار 600روپے) ہے۔
ایک جائزہ کمیٹی تجارتی نام کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرے گی، اور جرمانے عائد کرے گی، جس میں جرم کی شدت اور اس میں شامل کاروبار کے سائز کی بنیاد پر جرمانے کو ایڈجسٹ کرنے کا اختیار ہوگا۔