انڈین ریاست کرناٹکا کے ضلع اتراکنڑ کے وزیر منکال ایس ویدیا نے خبردار کیا ہے کہ گائے کی چوری میں ملوث افراد کو کھلے عام سڑک پر گولی مار دی جائے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ڈیکن ہیرالڈ (ڈی ایچ) کے مطابق گائے چوری کے ملزم کو اتراکنڑ میں موقع پر ہی گولی مار دی جائے گی، یہ فیصلہ اتراکنڑ ضلع میں ہوناور کے قریب گائے ذبح کرنے کے حالیہ واقعہ کے بعد کیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے ڈی ایچ کے مطابق منکال ایس ویدیا نے کاروار میں نامہ نگاروں سے کہا ہے کہ جب بی جے پی اقتدار میں تھی تب بھی گائے کی چوری کی اطلاع ملی تھی، لیکن کانگریس حکومت میں گائے پالنے والوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ریاست کرناٹکا کے ضلع اتراکنڑ میں آئے روز گائے کی چوری کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں، جس کے باعث گائے کے مالکان شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گائے کی چوری کے بڑھتے واقعات کا مسئلہ اس قدر سنگین ہوگیا ہے کہ ریاستی وزیر نے چور کو سرعام گولی مارنے پر غور شروع کردیا ہے۔
مقامی وزیر نےکہا اگر اس طرح کے واقعات ضلع میں دوبارہ ہوئے، تو وہ گائے چوری کرنے والے ملزمان کو سڑک پر گولی مارنے کا حکم دے دیں گے۔
میکال ایس ویدیا نے کہا ہے کہ ہم ہر روز گائے کا دودھ پیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا جانور ہے، جسے ہم پیار اور محبت سے دیکھتے ہیں، پولیس سے کہہ دیا ہے کہ چاہے کوئی بھی ہو، ان کے خلاف کارروائی کریں۔
یاد رہے کہ انڈیا میں گائے کو ماں کا درجہ حاصل ہے، اکثریت گائے کی پوجا کرتی ہے، جس کی وجہ سے ملک کے اکثر حصوں میں گائے کے گوشت پر مکمل پابندی عائد ہے۔

انڈیا میں گزشتہ ایک عرصے سے گائے کو مبینہ ذبح کرنے اور گوشت کھانے کے الزام پر متعدد افراد بالخصوص مسلمانوں اور دَلتوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
اس کے علاوہ 2015 اور 2016 کے درمیانی عرصے میں گائے اسمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے واقعات میں 10 مسلمان قتل کردیے گئے تھے۔
مزید یہ کہ 2015 میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے قتل کردیا اور کہا کہ انھیں شبہ ہے کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے، جب کہ پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا تھا۔