Follw Us on:

‘پارلیمان کو اختیار نہیں کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کر سکے’پیکا ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پیکا ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج ( فائل فوٹو:گوگل)

پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ پیکا میں حالیہ ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے، جس میں آزادی اظہار اور انسانی حقوق پر ان کے اثرات کے خدشات کا حوالہ دیا گیا ہے۔

شہری محمد قیوم خان کی طرف سے دائر کی گئی درخواست  میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ  پیکا ایکٹ میں ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، پارلیمان کو اختیار نہیں کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کر سکے ۔

 پٹیشن میں حالیہ تبدیلیوں اور اصل پیکا قانون دونوں کا مکمل عدالتی جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ یہ قانون بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ امن اور استحکام کے قومی مفاد میں، عاجزی کے ساتھ درخواست کی جاتی ہے کہ ایک فل کورٹ بنچ ترمیم اور موجودہ قانون پر نظرثانی کرے اور معاشرے میں رائے کے اظہار اور معلومات کو شیئر کرنے کے ہمارے بنیادی حق پر نظر ثانی کی جائے۔

درخواست میں متنبہ کیا گیا کہ پیکا کی توسیع ریاستی سنسرشپ کا باعث بن سکتی ہے اور سیاسی مخالفین، صحافیوں اور کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی کا نشانہ بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں، میڈیا تنظیموں اور شہری حقوق کے گروپوں نے اس قانون کی بڑے پیمانے پر مذمت کی ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ آزادی اظہار کو روکتا ہے اور ڈیجیٹل حقوق کو محدود کرتا ہے۔

یاد رہے کہ صدر آصف علی زرداری کی منظوری سےترمیم شدہ پیکا قانون اب نافذ العمل ہو گیا ہے۔ نظرثانی شدہ دفعات میں “جھوٹی” معلومات آن لائن پھیلانے پر سخت سزائیں، غلط معلومات کی سزا کو کم کرکے تین سال قید، اور 20 لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

ان ترامیم میں سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی(ایس ایم پی آر اے) ، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی( این سی سی آئی اے) اور سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل سمیت کئی نئے ریگولیٹری اداروں کو بھی متعارف کرایا گیا ہے۔

یہ تازہ درخواست پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیے جانے کے چند دن بعد سامنے آئی ہے، جس میں اظہار رائے کی آزادی اور صحافتی آزادیوں پر اس کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پہلے بھی ایک رٹ پٹیشن میں پیکا  ترمیمی بل 2025 کو چیلنج کیا جا چکا ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اس کی کئی دفعات کو آئین پاکستان 1973 کے مختلف آرٹیکلز سے متصادم ہونے کی وجہ سے غیر آئینی قرار دیا جائے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس