پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں 88 برس کی عمر میں اسماعیلی برادری کے روحانی امام، عالمی سطح پر فلاحی کاموں کے بے تاج بادشاہ، اور ارب پتی ’شہزادہ‘ کریم آغا خان انتقال کر گئے۔
ان کی وفات ایک ایسا سانحہ ہے وہ 68 برس تک اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کے امام رہے اور دنیا بھر میں اپنی فلاحی خدمات اور سرمایہ کاری کے ذریعے ایک منفرد مقام رکھتے تھے۔
آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے اپنے بیان میں ان کی وفات کی تصدیق کی اور کہا کہ شہزادہ کریم آغا خان اپنی آخری سانسیں اپنے اہل خانہ کے درمیان اور پر سکون طور پر لے رہے تھے۔
ان کی وفات نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک گہرا دھچکہ ہے کیونکہ آغا خان کا شمار دنیا کے عظیم ترین فلاحی رہنماؤں میں کیا جاتا ہے۔
ان کے زیر انتظام چلنے والی تنظیمیں اور منصوبے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی زندگی بدلنے کا باعث بنے ہیں۔
کریم آغا خان کا نام دنیا بھر میں فلاحی کاموں، معاشرتی ترقی، اور انسان دوستی کے حوالے سے معروف ہے۔ اُن کی قیادت میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے تقریباً 35 ممالک میں غربت کے خاتمے اور انسانوں کی زندگی بہتر بنانے کے لئے بے شمار منصوبوں کا آغاز کیا۔

(فائل فوٹو)
ان کی خدمات کا دائرہ اتنا وسیع تھا کہ ان کے زیر انتظام کام کرنے والی تنظیمیں، جیسے آغا خان فاؤنڈیشن، آغا خان ہیلتھ سروسز، اور آغا خان ایجنسی فار مائیکرو فنانس، دنیا بھر میں تعلیمی اداروں، اسپتالوں، اور فلاحی منصوبوں کی کامیاب مثالیں پیش کرتی ہیں۔
اگرچہ کریم آغا خان کا دل انسانیت کے لیے دھڑکتا تھا، لیکن ان کی زندگی میں اتنی ہی شاہانہ شان و شوکت بھی تھی۔
انہوں نے نہ صرف اسماعیلی برادری کی قیادت کی بلکہ اپنے ذاتی طور پر بھی ایک فلاحی اور کاروباری شخصیت کے طور پر دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔
ضرور پڑھیں: طالبان حکومت میں خواتین پر تعلیمی پابندی: وزارت خارجہ کے سینیئر وزیر کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑ ا
شہزادہ کریم آغا خان کا کردار صرف ایک روحانی پیشوا تک محدود نہیں تھا بلکہ وہ ایک عالمی سطح کے کاروباری اور فلاحی رہنما بھی تھے۔
ان کی نظر کا دائرہ انتہائی وسیع تھا اور اسی وسیع دائرے کے تحت ان کی سرمایہ کاریوں نے انہیں ایک عظیم سرمایہ دار بننے کے ساتھ ساتھ ایک انسان دوست رہنما بھی بنایا۔
فوربز میگزین کے مطابق 2008 میں ان کی دولت کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تک پہنچا تھا لیکن ان کی اصل وراثت ان کی فلاحی خدمات اور معاشرتی ترقی کے منصوبے ہیں۔
ان کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ان کے اداروں اور منصوبوں میں دیکھی جا سکتی ہے جنھوں نے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی زندگیوں میں تبدیلی لائی۔
آغا خان فاؤنڈیشن کی مدد سے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں۔
ان کا پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں میں بھی اہم کردار رہا جہاں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام نے علاقے کی تقدیر بدل ڈالی۔

(فائل فوٹو)
کریم آغا خان نے اپنے مقام کو ہمیشہ خدمت خلق کے لئے استعمال کیا اور ان کے ادارے آج بھی دنیا بھر میں پسماندہ اور ضرورت مند کمیونٹیز کی مدد کر رہے ہیں۔
کریم آغا خان کی وفات کے بعد بھی ان کی میراث زندہ رہے گی، کیونکہ ان کے زیر اثر شروع کیے گئے منصوبے اور ادارے ابھی تک دنیا بھر میں ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک اور رہنماؤں کی جانب سے آغا خان کی وفات پر گہرے دکھ اور تعزیت کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔
برطانوی شاہی خاندان، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس، اور پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ان کی انسانیت کے لئے کی جانے والی خدمات کی بھرپور تعریف کی۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم نے انہیں ایک دور رس نظر رکھنے والا ایماندار، سخی اور اہم رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ “انھوں نے غربت کے خاتمے، صحت کی دیکھ بھال اور صنفی مساوات میں انتھک کوششیں کیں، اور ان کی کوششوں نے ان گنت زندگیوں پر انمٹ نقوش چھوڑے۔”
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی کہا کہ “ان کی میراث اس ناقابل یقین کام کے ذریعے جاری رہے گی جو انھوں نے دنیا بھر میں تعلیم، صحت اور ترقی کے لئے کیا۔”

(فائل فوٹو)
کریم آغا خان کی وفات ایک ایسا سانحہ ہے جس نے دنیا بھر کے لوگوں کو گہرے غم میں ڈوبو دیا ہے مگر ان کی زندگی اور خدمات کا اثر ہمیشہ باقی رہے گا۔
ان کا مشن انسانوں کی فلاح اور بہتر معیار زندگی کے لیے تھا، اور وہ اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اسی راستے پر چلتے رہے۔ ان کی دنیا سے رخصتی کے باوجود، ان کی تنظیموں کی شکل میں انسانیت کے لئے کی جانے والی خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی۔