جماعت اسلامی پاکستان نے 8فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا ہے، الیکشن کمیشن کراچی کے باہر دھرنے اور ملک بھر میں مظاہرے کئی جائیں گے۔
جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹریٹ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ملکی وقار کے نام پر تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینا جمہوریت کیساتھ دھوکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی وقاراس میں ہے کہ سیاسی سرگرمیاں اور بین الاقوامی ایونٹس ساتھ ساتھ چلیں۔ ری الیکشن کا مطالبہ فارم 47کی حکومت کو قبول کرنے کے مترادف ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف جس کو سب سے زیادہ کلیم کرنا چاہیے تھا وہ بھی اس کے لیے تیار نہیں ہے کہ فارم 45 کو ہی بنیاد بنا کر اپنی پوری تحریک چلائیں بلکہ درمیان میں ایک نئی چیز شروع ہو گئی۔
ری الیکشن کی بات کرنا حکومت کو تقویت پہنچانا ہے اور8 فروری 2024 کی پوری دھاندلی کو قبول کرنا ہے ۔ اپوزیشن کی پارٹیوں سے ہمارا اختلاف ہے۔ وہ ری الیکشن کی بات کیوں کر رہے ہیں ان کو نہیں کرنی چاہیے ان کو فارم 45 پر اسٹینڈ کرنا چاہیے لیکن اس سب کے باوجود ہمیں معلوم ہے کہ سب سے بڑی بینیفیشل تو پی ٹی ائی ہوگی لیکن جو اصولی بات ہے وہ اصولی بات ہے ہم مانتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا موقف بالکل واضح ہے ووٹوں کی بنیاد پر فیصلے کئے جائیں۔ پاکستان کے عوام نے 8 فروری کو جس امیدومر کوبھی ووٹ دیا وہ ایک ریکارڈ فارم 45 کی صورت میں پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود ہے، وہ ایک اتھنٹک ڈاکومنٹ ہے اس ڈاکومنٹ کی موجودگی میں ری الیکشن کا مطالبہ کرنا حکومت کو طاقت فراہم کرنا ہے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنے ، غیر جانبدار اور فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں اور جس کی بھی حکومت بنے پی ٹی آئی کو زیارہ ووٹ ملے ہیں تو پی ٹی آئی۔ اگر نون لیگ کو بہت لوگوں نے سپورٹ کیا ہوا ہے تو فارم 45 میں آ گیا ہوگا،پتہ چل جائے گا، کتنے ہزار اضافی ووٹ ڈال کے نواز شریف کو جتایا گیا ہے پتہ چل جائے گا ۔
جو لوگ ڈیموکریسی کی بات کرتے تھے جس ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے وہ سارا کا سارا ملیامیٹ کر دیا اور پوری قوم کو ایک مایوسی کی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے لوگوں میں اس پورے پروسیس سے ایک مایوسی موجود ہے ۔
حافظ نعیم کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی اپنے رویوں پر دیکھنا پڑے گا۔ جوکام فوج کا ہے وہ فوج کرے جو کام بیوروکریسی کا ہے وہ کرے، جو کام سیاستدانوں کا سیاست دان کریں اور اس جمہوری پروسیس کو چلنے دیں۔ زبردستی نمبر بدل کے لوگوں کو مسلط نہ کریں ۔