مردان میں پیکا ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ مردان پریس کلب اور ارکین کلب کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا کہ زاہد نامی شہری نے سوشل میڈیا پر ان اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا اور نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پیکا ایکٹ (پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) ایک ایسا قانون ہے جو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلائے جانے والے فحش، نفرت انگیز یا بے بنیاد مواد کے خلاف سخت کارروائی کے لیے وضع کیا گیا ہے۔
اس ایکٹ کے تحت نہ صرف سوشل میڈیا پر ہتک آمیز اور جھوٹی معلومات پھیلانے والوں کو سزا دی جا سکتی ہے بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
مردان پولیس کے مطابق زاہد کے خلاف مقدمہ اس وقت درج کیا گیا جب مردان پریس کلب اور ارکین کلب کے ارکان نے شکایت کی کہ ان کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی اور توہین آمیز مواد شیئر کیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں ڈی پی او مردان ظہور بابر آفریدی کو تحریری درخواست دی گئی تھی جس پر فوراً کارروائی کرتے ہوئے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کا احتجاج، سرینا چوک پر پولیس سے تصادم
مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے بتایا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے اور سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ مقدمہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان میں پیکا ایکٹ کے تحت اب سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے منفی مواد کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان میں پیکا ایکٹ کے نفاذ پر پہلے ہی بڑے پیمانے پر تنازعات اور احتجاجات دیکھنے کو ملے ہیں۔
گزشتہ دنوں وکلاء نے اس قانون کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون سوشل میڈیا پر حکومتی مخالف آوازوں کو دباتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پر کئی بار ردعمل دیا اور بعض دفعات کو کالعدم قرار دینے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
حالیہ دنوں میں اس ایکٹ کے تحت بعض اہم معاملات پر عدالتوں کی جانب سے تشویش کا اظہار بھی کیا گیا جس کے بعد پیکا ایکٹ میں ترمیم کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ اس قانون کے استعمال کے دوران حکومتی اختیارات کا غلط استعمال ممکن ہے اور اس کے اثرات عوامی آزادیوں پر پڑ سکتے ہیں۔
مردان میں زاہد کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ اس بات کا عکاس ہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی میں تیزی آ رہی ہے اور اس قانون کے اثرات پاکستان میں سوشل میڈیا کے صارفین پر نمایاں ہونے لگے ہیں۔
مزید پڑھیں: رمضان المبارک کا چاند کب نظر آئے گا؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا