Follw Us on:

چین کی کمپنی ‘ڈیپ سیک’ کے AI چیٹ بوٹ پر متعدد ممالک نے پابندیاں عائد کر دیں

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
چین کی کمپنی 'ڈیپ سیک' کے AI چیٹ بوٹ پر متعدد ممالک نے پابندیاں عائد کر دیں (فائل فوٹو/گوگل)

دنیا بھر میں ایک نیا مسئلہ سر اٹھا رہا ہے اور اس بار چین کی مصنوعی ذہانت (AI) کی کمپنی ‘ڈیپ سیک’ اس کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور تائیوان جیسے ممالک نے اپنے سرکاری اداروں میں ڈیپ سیک کے نئے AI چیٹ بوٹ پروگرام تک رسائی پر پابندی لگا دی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ سلسلہ مزید ممالک میں بھی پھیل سکتا ہے۔

‘ڈیپ سیک’ ایک چینی اسٹارٹ اپ ہے جس نے 2023 میں اپنا آغاز کیا۔ اس کمپنی کو چین کے شہر ہانگ زو میں ‘لیانگ فینگ’ نے قائم کیا تھا، جو پہلے ہی ایک کامیاب ہیج فنڈ گروپ ‘ہائی فلائر’ کے بانی ہیں۔ جنوری 2025 میں اس کمپنی نے اپنی جدید ترین مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹ “ڈیپ سیک آر1” جاری کیا، جو ایک مفت AI چیٹ بوٹ ہے اور اس کا انداز ChatGPT سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔

ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ نے لاونچ ہوتے ہی عالمی سطح پر دھوم مچادی تھی خاص طور پر جب کمپنی نے یہ دعویٰ کیا کہ اس کے ماڈل کی تیاری پر اپنے حریفوں کے مقابلے میں انتہائی کم لاگت آئی۔

امریکی ٹیک کمپنیوں کے شیئرز پر اس کے اس دعوے نے گہرا اثر ڈالا تھا اور یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

صارفین نے مذاق کیا کہ “اب ChatGPT کی نوکری چلی گئی ہے”

ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ نے لاونچ ہوتے ہی عالمی سطح پر دھوم مچادی تھی
(فائل فوٹو/گوگل)

مزید پڑھیں: پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 28 فیصد اضافے سے 1.86 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں

عالمی میڈیا الجزیرہ کے مطابق تاہم، یہ کامیابی کسی کے لیے خوشی کا باعث نہ بنی۔ سرکاری سطح پر ایک نیا خطرہ محسوس کیا گیا ہے اور اب متعدد ممالک نے اپنے حکومتی اداروں میں اس ایپلیکیشن تک رسائی کو روکنا شروع کردیا ہے۔

جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور تائیوان جیسے ممالک نے ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کو حکومتی ملازمین کے موبائل آلات پر بلاک کر دیا ہے۔

ان ممالک کا کہنا ہے کہ اس چیٹ بوٹ کو استعمال کرنے سے ‘سیکیورٹی کے سنگین خطرات’ پیدا ہو سکتے ہیں۔ چین کی کمپنی کی جانب سے صارفین کی ذاتی معلومات کے حوالے سے عدم شفافیت اور عدم یقینیت نے حکومتی اداروں کو محتاط کر دیا ہے۔

امریکا کے حکام نے بھی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے حکومت کے ملازمین کے موبائل آلات پر ڈیپ سیک کی رسائی پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

ان تمام ممالک کا مرکزی اعتراض یہ ہے کہ چین کی کمپنی “ڈیپ سیک” صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے ناقابل فہم پالیسیوں کی حامل ہو سکتی ہے جس سے معلومات کی حفاظت پر سوالات اٹھتے ہیں۔

جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور تائیوان جیسے ممالک نے ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کو حکومتی ملازمین کے موبائل آلات پر بلاک کر دیا ہے
(فائل فوٹو/گوگل)

یہ بھی پڑھیں: رات کو جنک فوڈ کی شدید خواہش: ایک دلچسپ سائنسی حقیقت جو آپ کو حیران کر دے گی!

اس وقت دنیا بھر میں جہاں ایک طرف اس نے اپنی کم لاگت کے دعوے سے عالمی ٹیک انڈسٹری کو ہلا دیا تھا وہیں دوسری طرف اس کی سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس بات کا امکان بڑھ رہا ہے کہ مزید ممالک بھی ڈیپ سیک پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں اور یہ پوری عالمی ٹیک انڈسٹری کو متاثر کر سکتا ہے۔

چین کی ڈیپ سیک کی کامیابی کے باوجود اس کے خطرات اور سیکیورٹی خدشات عالمی سطح پر سر اٹھا رہے ہیں۔

ڈیپپ سیک کی پھیلتی ہوئی پابندیاں اور عالمی ردعمل نے ثابت کر دیا ہے کہ جہاں نئی ٹیکنالوجیز کی کامیابیاں دنیا کو متاثر کرتی ہیں وہیں ان کے خطرات بھی اتنے ہی سنگین ہو سکتے ہیں۔

اب یہ دیکھنا ہے کہ اگلے قدم میں اور کون سی حکومتیں اس عالمی AI بحران میں حصہ ڈالتی ہیں اور یہ ٹیکنالوجی کہاں تک پہنچتی ہے۔

لازمی پڑھیں: انسانی آنکھ کی حیرت انگیز ریزولوشن: کیا ہماری نظر جدید کیمروں سے زیادہ طاقتور ہے؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس