اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر و دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارلیمنٹ میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ سے گاڑیاں لینے والے زرداری سمیت تمام افراد کا احتساب لیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم کٹھ پتلی ہے اس کی اتنی جرات نہیں کہ وہ اس بارے بات کرسکیں۔
پارلیمنٹ میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا ہے کہ آج ہم نے قائمہ کمیٹی کے دوران اپنے گرفتار ایم این اے میاں غوث کے پروڈکشن آرڈر کی بات کی، اس کے بعد ہم نے قائمہ کمیٹی سے واک آؤٹ کردیا، قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بھی بات کی گئی۔
عمر ایوب نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر جب فلور پر کھڑا ہوتا، تو اس دوران مائیک آن کر دیا جاتا ہے، اس وقت احتساب زرداری سمیت دیگر پی پی کے لوگوں کا بھی کرنا چاہیے، جنہوں نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے زراعت پر کام کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کا 2 ہزار ارب کا بقایاجات رہتا ہے جو وفاق نے نہیں دیا۔ 20 لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، ملک میں اس وقت بے روزگاری اور غربت بڑھ رہی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ سکندر سلطان راجہ کی مدت پوری ہوگئی ہے، اسے برطرف کردینا چاہیے۔ ہم نے 26 جنوری کو وزیراعظم کو خط لکھا تھا کہ اس کی جگہ اور چیف الیکشن کمیشن بنایا جائے، وزیر اعظم کٹھ پتلی ہے اس کی اتنی جرات نہیں کہ وہ اس بارے بات کرسکیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک رولنگ دی ہے، اس کے جواب میں ہمیں بات کرنے نہیں دی گئی، پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے بعد بھی انتخابات ہوئے تاکہ جمہوریت ختم نہ ہو۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس ایوان نے جتنے دن کام کیا اس دوران متنازعہ قانون سازی ہوئی، اس ایوان میں 300 سے کم سوالات کے جوابات ملے ہیں، انڈیا میں بھی اجلاس کے دوران دس ہزار سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں، اس ایوان میں حکومتی نمائندوں کی طرف سے بہت کم لوگ آئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایوان کے ریکارڈ میں موجود ہے کہ کوئی بھی سیشن مکمل نہیں ہوا، ہمارا ملک رول آف لاء کے حوالے سے 130 نمبر پر ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں ہمارا حق ہے اور ہمیں ملنی چاہئیں، مخصوص نشستوں کا ابھی تک نوٹفیکیشن نہیں ہوا، اس حوالے سے ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہوئی ہے، ہیومن رائٹس کمیٹی کا ایجنڈہ چیئرمین کمیٹی کا استحقاق ہے کہ وہ تبدیل کرے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جیل میں قید لوگ اس وقت بہت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، جیل ریفارمز ضروری ہیں ، جو ضمانت کے حق دار ہیں ان کو ضمانت مل جانی چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ساتھ ساتھ اس ایوان کو بھی کمزور کردیا ہے، میری طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط لکھا گیا اور اس کو میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ میں آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ پیش کرنا تھا، مگر وہ میٹنگ میں پیش نہیں ہوئے اور اس چیز کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا، میں نے اسپیکر کو خط لکھا جس کے جواب میں بتایا گیا کہ آپ جیل کا وزٹ نہیں کرسکتے،میں نے ان تمام خطوط کو پبلک نہیں کیا تھا، اب خط پبلک کروں گا
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم نے ایجنڈے کو نہیں نکالا، مجھے پتا ہے اس وقت اسٹاف پر پریشر ہے، صوبائی حکومت کی وجہ سے ہم اگر اڈیالہ جیل کا وزٹ نہیں کرسکتے تو ریلوے کمیٹی کو یہ اختیار کیوں دیا گیا۔
ممبر قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے کہا کہ کرم ایجنسی میں سڑکیں ابھی تک بند ہیں، کرم میں ابھی تک خوراک کا مسئلہ چل رہا ہے، مریض گھروں میں مررہے ہیں ہسپتال نہیں جا سکتے۔
انجینئر حمید حسن کا کہنا تھا کہ گرینڈ جرگے نے حکومت سے کہا ہے کہ سڑکیں ہم نے بند نہیں کیں، تو پھر سڑکیں کس نے بند کی ہیں؟ حکومت کو یہ بتایا جائے، آرٹیکل 15 میں لکھا ہے عوام آزادانہ طور پر چل سکتے ہیں ،لوگ محصور ہیں ، اوور سیز پاکستانی باہر نہیں جا سکتے ویزے ایکسپائر ہوگئے ہیں۔