April 19, 2025 10:44 pm

English / Urdu

Follw Us on:

نسان اور ہنڈا کے 60 ارب ڈالرز کے انضمام کی بات چیت کیسے ناکام ہوئی؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
نسان اور ہونڈا کے 60 ارب ڈالرز کے انضمام کی بات چیت کیسے ناکام ہو گئیں؟

جاپان کی دو مشہور آٹومیکرز، نسان اور ہنڈا، کے درمیان 60 ارب ڈالرز کی شراکت داری کے منصوبے نے اُمید کی ایک کرن دکھائی تھی لیکن پھر یہ بات چیت محض ایک ماہ میں اس قدر پیچیدہ ہو گئیں کہ دونوں کمپنیاں اس شراکت داری کو ختم کرنے پر مجبور ہو گئیں۔

یہ ناکامی نسان کی خود مختاری کے احساس اور ہنڈا کی طرف سے نسان کو ماتحت کمپنی بنانے کی تجویز کے بعد ہوئی۔

ان حالات نے نسان کو سنگین اقتصادی بحران میں دھکیل دیا ہے اور اب وہ نئی شراکت داری کی تلاش میں ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق نسان کی انتظامیہ اس حقیقت کا ادراک کرنے میں ناکام رہی کہ ان کی کمپنی بحران کا شکار ہے۔

نسان، جو کئی برسوں تک جاپان کی سب سے بڑی آٹومیکر کمپنیوں میں شامل رہی تھی اب اپنی ساکھ کھو چکی تھی اور ایک کے بعد ایک مسلہ نے اسے گھیر لیا تھا، خاص طور پر امریکی مارکیٹ میں ہائبرڈ گاڑیوں کی مانگ کا کم ہونا اور سیلز میں کمی۔

ہنڈا نے نسان کو پیشکش کی تھی کہ وہ دونوں مل کر اپنے کاروبار کو چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط کر سکتے ہیں، مگر نسان اپنی خودمختاری پر ضد کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں:دولت سمیٹنے کی دوڑ، ایلن مسک اور آلٹ مین آمنے سامنے

ہنڈا نے نسان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی فیکٹری کی استعداد میں کمی لائے اور ملازمین کی تعداد کم کرے، مگر نسان اس بات کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا۔

نسان کی انتظامیہ کی جانب سے اس مزاحمت نے اس معاہدے کو عملی شکل دینے کی کوششوں کو ناکام کر دیا۔

ہنڈا کے مطابق نسان کی فیصلہ سازی بہت سست تھی اور اس کی طرف سے آنے والے جوابی اقدامات کافی دیر سے ہوتے تھے۔

اس کے علاوہ نسان نے ایسی فیکٹریوں کو بند کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جو اس کی عالمی سطح پر ایک اہم مقام رکھتی تھیں۔

ہنڈا اور نسان کے درمیان ایک عرصہ سے بات چیت چل رہی تھی۔۔(فائل فوٹو)

ان میں جاپان کے کیوشو علاقے کی فیکٹری شامل تھی، جس کے بارے میں نسان کا کہنا تھا کہ یہ مستقبل میں اس کی برقی گاڑیوں کی منصوبہ بندی کے لیے اہم ہے۔

جب نسان نے اپنی فیکٹریوں کو بند کرنے سے انکار کیا تو ہونڈا نے نسان کو ماتحت کمپنی بنانے کا مشورہ دے دیا۔

یہ تجویز نسان کے لیے بہت ہی توہین آمیز تھی اور اس نے اس پر فوری ردعمل دیا۔ نسان کی انتظامیہ نے اس تجویز کو “ناقابل برداشت” قرار دیا، کیونکہ اس سے نسان کی عزت و وقار پر سوال اٹھتا تھا۔

نسان کے سی ای او، ماکوٹو اُچِدا نے ہونڈا کے سی ای او ‘توشیہِرو میبے’ سے ملاقات کی اور مذاکرات کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔

اس کے بعد دونوں کمپنیوں نے اس معاملے پر کوئی بھی باقاعدہ بیان دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 28 فیصد اضافے سے 1.86 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں

میڈیا رپورٹس کے مطابق نسان کی انتظامیہ نے ہونڈا کی تجویز کو ایک بڑا دھچکا سمجھا اور محسوس کیا کہ اس تجویز نے ان کی عزت نفس کو مجروح کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ناکامی کے بعد نسان اب نئی شراکت داری کی تلاش میں ہے، نسان نے فاکسکن کے ساتھ ممکنہ تعاون پر بات چیت شروع کی ہے جو ایپل کے آئی فونز بنانے والی کمپنی ہے۔

فاکسکن نسان کو اپنی برقی گاڑیوں کی تیاری میں مدد دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس میں نسان کے لیے زیادہ لچک اور فائدے کی گنجائش نظر آتی ہے۔

نسان نے اپنی آمدنی کے حوالے سے پیش گوئی کی ہے کہ اس کی منافع میں 70 فیصد کی کمی آ سکتی ہے جس کا اثر اس کے عالمی کاروبار پر پڑے گا۔

اس کے علاوہ امریکا میں مکسیکو میں بننے والی گاڑیوں پر امریکی محصولات کے خدشات بھی نسان کے لیے ایک اور بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔

یہ پیچیدہ صورتحال ایک سبق بھی ہے کہ جب تک کمپنیاں اپنی حقیقت کو نہیں سمجھتیں اور مقابلہ کرنے کے لیے صحیح فیصلے نہیں کرتیں، ان کے لیے مشکلات بڑھتی جاتی ہیں۔

نسان کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اپنے بحران کا بغور جائزہ لے اور اس کا کوئی ایسا حل نکالے جو نہ صرف اس کی کمپنی کی ساکھ کو بچائے بلکہ اسے عالمی آٹو انڈسٹری میں دوبارہ ایک مضبوط مقام دلانے میں کامیاب ہو۔

لازمی پڑھیں:چین کا ‘میڈ اِن چائنہ 2025’ منصوبہ: عالمی مارکیٹ میں مغربی غلبے کو چیلنج کرتی ہوئی چینی ٹیکنالوجی کی اجارہ داری

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس