یوکرین کے مسئلے پر امریکا اور روس بات چیت پر رضا مند ہوگئے، دونوں ممالک کے سربراہوں کی ملاقات سعودی عرب میں ہوگی۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو کال کی ہے، امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے تفصیلی گفتگو کی۔
اس گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب دنیا بھر میں یوکرین کے بحران کے حل کی تلاش تیز تر ہو چکی تھی اور روسی صدر کے ساتھ امریکا کے دوبارہ رابطے کی خبریں گرم ہو رہی تھیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ان کی اور پوتن کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ دونوں کی ٹیمیں فوراً مذاکرات شروع کریں گی۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اور پوتن نے ایک دوسرے کو اپنے ملک دورے کی دعوت دی ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا، ٹرمپ
امریکی صدر نے اپنے پیغام میں اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ ان کی ولادیمیر پوتن سے ملاقات کب متوقع ہے۔ تاہم بعد ازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی صدر پوتن سے ملاقات سعودی عرب میں ہو گی۔
اس دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کیا اور کہا کہ یوکرین میں دیرپا اور قابل اعتماد امن کے قیام پر بات کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف قرار داد منظور کی تھی اور روس کے خلاف سخت اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کی گئیں۔ اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے پوتن کو ‘قاتل آمر’ اور ‘غنڈہ’ قرار دیا تھا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
اب 2025 میں جب ٹرمپ نے دوبارہ وائٹ ہاؤس کا رخ کیا ہے، تو ان کی حکومت کے روس کے ساتھ تعلقات میں واضح تبدیلی آ چکی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر پوتن کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور ان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی نئی راہیں کھولنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: “اگر ہفتے تک یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو غزہ میں جنگ بندی ختم ہو جائے گی”:اسرائیلی وزیر اعظم کی دھمکی
ٹرمپ کی جانب سے پوتن کو مذاکرات کی پیشکش نے روسی صدر کو ایک نیا موقع فراہم کیا ہے۔ پوتن جو تقریباً تین سال تک عالمی سطح پر سیاسی تنہائی کا شکار رہے اب اس فون کال کے ذریعے عالمی سیاست میں واپس آ چکے ہیں۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ان کی شرائط ہیں۔ ماسکو کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط میں یوکرین کے مزید علاقوں کو روس کے زیر کنٹرول لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کو مسترد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ روس پر عائد مغربی پابندیاں بھی اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
روس کے حوالے سے یہ بھی اہم ہے کہ پوتن نے اپنے جون 2024 کے منصوبے کی بنیاد پر مذاکرات کی بات کی ہے جس کے تحت روس یوکرین کے کچھ علاقوں کو اپنی سرحد میں ضم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کو روکنا اور مغربی پابندیوں کا خاتمہ بھی پوتن کی شرائط میں شامل ہے۔
اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کا خاتمہ ممکن ہو گا یا یہ مذاکرات کسی معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔