لاہور پولیس نے محکمانہ احتساب کی مثال قائم کرتے ہوئے کرپشن میں ملوث ایس ایچ او کے خلاف خود ہی مقدمہ درج کر کے گرفتار بھی کر لیا
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے مطابق، ایس ایچ او ڈیفنس اے میاں سجاد پر الزام تھا کہ انہوں نے منشیات کے تین ملزمان سے 17 لاکھ روپے رشوت لے کر انہیں چھوڑ دیا۔
اس انکشاف کے بعد فوری تحقیقات عمل میں لائی گئیں اور الزامات کی تشفی کے بعد ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اسی کے ساتھ ہی ایس ایچ او فیصل ٹاؤن، سلیمان اکبر اور کانسٹیبل مقبول شاکر کے خلاف اختیارات سے تجاوز پر دفعہ 155 سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے
اس واقعے کو لاہور پولیس کی خوداحتسابی کے ایک بڑے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماضی میں پولیس افسران پر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات تو لگتے رہے ہیں، مگر اندرونی سطح پر اتنی سخت کارروائی کم ہی دیکھنے کو ملی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، محکمہ پولیس میں شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے کرپٹ اہلکاروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔
عوامی حلقوں میں بھی اس پیش رفت کو مثبت نظر سے دیکھا جا رہا ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے پولیس کے محکمے میں مزید اصلاحات کی راہ ہموار ہوگی۔