Follw Us on:

’اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر حمایت بند کی جائے‘ فلسطین کانفرنس

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس کا اعلامیہ: غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کی کال

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں غزہ میں جاری نسل کشی کے خاتمے کی فوری اپیل کی گئی۔

فلسطین کانفرنس کا یہ اعلامیہ عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط آواز بن کر ابھرا ہے۔

کانفرنس کے اعلامیے میں سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ اسرائیل کی قبضہ گیری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی حمایت بند کی جائے۔ فلسطینی عوام کی آزادی، وقار اور بنیادی حقوق کے احترام کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل کے خلاف عالمی دباؤ بڑھانے کے لیے بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ اور پابندیوں کی مہمات کی حمایت کی جائے۔
اعلامیہ میں آزاد میڈیا کی حمایت کی درخواست کی گئی اور فلسطینیوں کی آواز کو دبانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا۔

عالمی کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے مندوبین، ارکان پارلمینٹ نے شرکت کی ، اعلامیے کے مطابق اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینیوں کی آواز کو عالمی سطح پر سنا جانا چاہیے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط فورم تشکیل دیا جائے۔
فلسطین کانفرنس کا اعلامیہ ایک اہم پیغام بھی تھا کہ تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر فلسطین کی عالمی سطح پر وکالت کرنی چاہیے۔

فلسطینی عوام کے لیے تعمیر و ترقی کے لیے فنڈز کا اعلان کیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنے بنیادی حقوق کا تحفظ کر سکیں۔
اعلامیہ میں صیہونی ریاست اور صیہونیت کو نسل پرست اور برتری پسندانہ نظریہ قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک کے ایگزیکٹوڈائریکٹرز کی 20 سال بعد پاکستان آمد، کیا پاکستان اپنی معیشت کو نئی زندگی دے سکے گا؟

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ صیہونیت کی تاریخ جنگی جرائم اور نسل کشی سے بھری ہوئی ہے، جسے عالمی سطح پر واضح طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی غزہ کے عوام کی بہادرانہ مزاحمت کو سراہا گیا اور غزہ پر ہونے والے بدترین حملوں، نسل کشی، بمباری، محاصرے اور فوجی کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی۔
اعلامیہ میں غزہ کے عوام کے لیے امداد کی اپیل کی گئی اور اسلامی ممالک کو غزہ کے تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے آگے آ کر مدد فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔

عالمی سطح پر غزہ کی تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اسرائیل کی طرف سے نسل کشی کے ارتکاب کی شدید مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس پر مؤثر کارروائی کرے۔

اس کے علاوہ نیتن یاہو کو عالمی مجرم قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

لازمی پڑھیں: ججز عدالتی افسران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، اسلام آباد ہائیکورٹ

فلسطینیوں کی مزاحمت کی اصل وجہ اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصیٰ کے آغاز کو فلسطینی عوام کی طرف سے 77 سالوں سے جاری ظلم و بربریت کے خلاف ایک ردعمل قرار دیا گیا۔ طوفان الاقصیٰ کو اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات کے خلاف اعلان جہاد بھی سمجھا گیا۔
اعلامیہ میں فلسطین کے مسئلے کا حقیقی اور دیرپا حل وقت کی ضرورت قرار دیا گیا۔ اس حل کی بنیاد فلسطینی سرزمین کی اصل حیثیت میں واپسی پر ہے۔

فلسطینیوں کے اپنے گھروں کی واپسی کے حق کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور کسی بھی غیر فلسطینی کو اس کے مستقبل کے فیصلے کا اختیار نہیں ہے۔

اس کے ساتھ ہی کالونائزیشن اور بستیاں بنانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ فلسطینیوں کی سرزمین پر کسی بھی غیر قانونی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
فلسطین کانفرنس کے اعلامیے میں مسلم ممالک سے اپیل کی گئی کہ وہ اسرائیلی عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوں اور غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے ایک سیکیورٹی پلان تیار کریں۔

اس کے علاوہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے مشترکہ فنڈ قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
یہ اعلامیہ ایک عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت میں ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ عالمی برادری اور مسلم ممالک سے یہ توقع کی گئی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں گے اور فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں گے۔

غزہ میں جاری تباہی اور ظلم کے خلاف اس مضبوط آواز کا اٹھنا فلسطینیوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔

مزید پڑھیں: ”سعودی عرب ویژن 230” کیلئے پاکستانی افرادی قوت سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے: وزیر خزانہ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس