جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں غیرقانونی قید کاٹنے والے فلسطینیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حماس نے بھی بدلے میں اسرائیلی یرغمالی رہا کیے ہیں ۔
حماس نے ہفتے کے روزچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے، ان میں ایک مسلمان اسرائیلی بھی ہے جو ہشام السید ہے۔ حماس نے تمام یرغمالیوں کو ایک تقریب میں ریڈ کراس کے حوالے کیا ۔
حماس نے ایلیا کوہن، عومر شم تو، عومر وینکیرٹ، تال شوہام، آویرا منگستو اور ہیثم ال سید کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے جن میں 50 ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جنہیں عمر بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک اہم پیش رفت ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کے تبادلے کی امید بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی طرف سے متوقع رہائی کی تفصیلات فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے فراہم کی ہیں جو اس معاہدے کو دونوں اطراف کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔
حماس کی جانب سے جمعرات کو چار لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں لیکن اسرائیل کے فوجی ذرائع نے ان میں سے ایک لاش کو صحیح شناخت کے بغیر ‘نامعلوم’ قرار دیا۔
اسرائیل نے فلسطینی حکمران جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحیح لاش واپس کرے، جو کہ اسرائیلی قیدی ‘شری بیبس’ کی ہو سکتی ہے، جس کا نام اس تنازعے میں اہمیت رکھتا ہے۔
حماس نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لاش اسرائیل کے فضائی حملے میں ملی تھی اور ممکنہ طور پر دیگر انسانی باقیات کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔
غزہ میں جاری جنگ کے دوران وزارت صحت نے کم از کم 48,319 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,749 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی حکام نے مزید بتایا کہ ہزاروں افراد جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں ان کی جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ جس کی وجہ سے متنازعہ اموات کی تعداد 61,709 تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ افراد قید کیے گئے۔
اس قیدی تبادلے کے عمل سے امید کی جارہی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے لیکن اس دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کئی پیچیدہ مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
یہ تبادلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک نیا سنگ میل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دونوں طرف کے مقامی باشندوں کے لیے بڑی مشکلات اور جذباتی تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی
’وہ جہنم کی گہرائی سے واپس لوٹے ہیں’
درسری جانب اسرائیل کے صدر نے یرغمالیوں کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں آج صبح یرغمالیوں کی رہائی کا عمل دیکھ کر سکون ملا ہے۔
ایکس پر جاری اپنے بیان میں اسرائیلی صدر نے کہا کہ ’وہ جہنم کی گہرائیوں سے واپس لوٹے ہیں۔ ان کے پیاروں نے ان (یرغمالیوں) کی واپسی کے لیے اپنی پوری قوت سے جنگ لڑی اور اب امید ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ساتھ شفا یابی اور بحالی کا عمل بخوشی شروع کر سکیں گے۔‘
اسرائیلی صدر نے مزید کہا کہ تمام یرغمالیوں کی ’فوری واپسی‘ بہت ضروری ہے۔ ’ہمیں غزہ کی قید سے تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے آخری حد تک جا کر ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔‘