Follw Us on:

پیکا قانون کے خلاف تمام درخواستوں پر سماعت 11 مارچ کو ہوگی

حسیب احمد
حسیب احمد
تمام درخواستوں کی سماعت آئینی بینچ گیارہ مارچ کو کرے گا(تصویر، گوگل)

سندھ ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ دو ہزار پچیس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی وفاقی حکومت نے درخواستوں پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔

عدالت نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف تمام درخواستوں کی سماعت آئینی بینچ گیارہ مارچ کو کرے گا۔

سندھ ہائیکورٹ میں دوران سماعت قائم قام چیف جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ تو آئینی بنیچ کا کیس بنتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یہ کیس آئینی بنیچ کا نہیں ہے بلکہ عدالت سے ڈیکلریشن مانگی گئی ہے۔

جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ کیس بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل 19اے کا نہ ہوتا تو آج ہی مسترد کر دیتے، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ 2 رکنی عدالت واضح کر چکی ہے کہ ریگولر بینچ ڈیکلریشن دے سکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس فیصلے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں، اس فیصلے کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا، تمام فریقین آئینی بنیچ کے سامنے پیش ہوں۔

 

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو مختلف درخواستوں کے ذریعے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، عدالت نے کہا کہ کیس آرٹیکل 19 اے کا بنتا ہے، استدعا میں ٹوئسٹ کر کے ریگولر بینچ کا کیس بنانے کی کوشش کی گئی ہے،یہ نامناسب ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 10 فروری کو سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر سماعت کی تھی۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ آپ کو اس قانون میں کیا برائی نظر آتی ہے؟ اگر کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا؟ بنیادی سوال یہی ہے۔عدالت نے کہا تھا کہ تمام فیصلے عدالتوں میں تھوڑی ہوتے ہیں۔

کچھ فیصلے اتھارٹیز کو بھی کرنا ہوتے ہیں، آپ کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں جو عدالت ہی کو کرنے چاہئیں۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بینچ میں ہونی چاہئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بینچز کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس