خیبرپختونخوا میں ‘منکی پاکس’ کا پہلا مقامی کیس رپورٹ ہوگیا ہے جس کے بعد صوبے میں اس بیماری کے پھیلاؤ سے متعلق نئی تشویش بڑھ گئی ہے۔
مشیر صحت ‘احتشام علی’ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ پہلا کیس ہے جو کمیونٹی سطح پر منتقل ہوا ہے جبکہ اس سے قبل جتنے بھی کیسز سامنے آئے تھے وہ بیرون ملک سے واپس آنے والوں میں تھے۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ خاتون کے شوہر حال ہی میں ایک خلیجی ملک سے وطن واپس آئے تھے اور ابتدائی طور پر ان میں ‘منکی پاکس’ کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ تاہم، بعد ازاں ان میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی۔
خاتون کے شوہر کے متاثر ہونے کے بعد وہ خود بھی اس بیماری کا شکار ہو گئیں اور ان میں بھی منکی پاکس کی علامات ظاہر ہوئیں۔
ان کے کیس کے بعد پشاور کے پولیس سروسز ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
منکی پاکس کی بیماری ابتدائی طور پر افریقہ کے مغربی حصوں میں بندروں میں پائی جاتی تھی تاہم 1970 کے بعد اس نے انسانی جسم میں منتقل ہو کر وہاں بھی پھیلنا شروع کیا۔
یہ ایک نایاب وائرل ‘زونوٹک’ بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کی وجہ سے انسانوں میں پھیلتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں پولیو سے بچاؤ کی نئی ویکسینیشن مہم کا آغاز: 600,000 بچوں کی حفاظت کا عزم
حالیہ برسوں میں اس بیماری کے کچھ کیسز یورپ اور امریکا جیسے خطوں میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں جس سے عالمی سطح پر اس کے پھیلاؤ کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کی بیماری کا پھیلاؤ تیز نہیں ہوتا جیسا کہ کورونا وائرس کے دوران ہوا تھا۔
اس کا انفیکشن قریبی جسمانی تعلقات کے ذریعے منتقل ہوتا ہے اور ماہرین سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ یہ بیماری خاص طور پر غیر محفوظ جنسی تعلقات کے ذریعے پھیلتی ہے تاہم ایسا ہر کیس میں نہیں ہوتا۔
منکی پاکس کا وائرس عام طور پر پھٹی ہوئی جلد سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
اس بیماری کی علامات میں بخار، سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔ سب سے نمایاں علامت جلد پر خارش کا نمودار ہونا ہے جو عموماً چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دیگر حصوں میں پھیل جاتی ہے۔
عام طور پر منکی پاکس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد 7 سے 14 دن کے اندر مکمل ہوتی ہیں، تاہم اس کی مدت 5 سے 21 دن تک بھی ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری 2 سے 4 ہفتے تک جاری رہ سکتی ہے اور اس دوران مریض کو مکمل آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔
خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کا پہلا مقامی کیس رپورٹ ہونے کے بعد صحت کے محکمے نے صوبے کے دیگر علاقوں میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات پر زور دیا ہے۔
پشاور کے ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز میں مریضوں کو علیحدہ کرنے اور ان کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، صوبے بھر میں عوامی آگاہی کے پروگرامز بھی شروع کیے گئے ہیں تاکہ لوگ اس بیماری کے بارے میں بہتر معلومات حاصل کر سکیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کر سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس بیماری کا پھیلاؤ روکا نہ گیا تو اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ منکی پاکس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی مشتبہ علامات کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹروں سے رابطہ کریں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں اس بیماری کے مزید کیسز سامنے آتے ہیں یا حکومتی اقدامات اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں۔
یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کریں تاکہ عوام کی صحت کو محفوظ رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وائرس پھیلنے کا خطرہ، امریکا نے عالمی ادارہ صحت سے تعلقات ختم کردیے