Follw Us on:

بد ترین کارکردگی ،کیا پاکستان سے کرکٹ ختم ہوگئی؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
بد ترین کارکردگی ،کیا پاکستان سے کرکٹ ختم ہوگئی؟( فائل فوٹو)

ابھی تو پاکستان میں کرکٹ کے دیوانوں کا اس بات کا جشن مکمل نہیں ہوا تھا کہ شاہینوں کی پرواز بھارت کے خلاف میچ میں دم توڑ گئی اور شاہین چیمپئنز ٹرافی کے اپنے دوسرے ہی میچ میں منہ کے بل زمین پر گر گے۔

پاکستان 2025 کے اس آئی سی سی کے دوسرے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ ملک و قوم کے لئے یہ فخر کی بات ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی ٹیم نے اپنی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں چھوڑا اور پہلے نیوزی لینڈ اور پھر روایتی حریف بھارت کے خلاف بری شکست کے بعد گروپ اسٹیج میں ہی قومی ٹیم گھر واپس لوٹ گی۔

شائقینِ کرکٹ  قومی ٹیم پر تنقید کر رہے ہیں۔ اب وہی صورتِ حال دوبارہ منظرِ عام پر دکھائی دے رہی ہے جس میں قیاس آرائیاں ہیں۔ اگر بنگلادیش نیوزی لینڈ کو ہرا دیتی جو کہ بدقسمتی سے نہیں ہو سکا اور اگر بھارت نیوزی لینڈ سے ہار جائے اور پاکستان بنگلادیش کو اچھے رن ریٹ سے ہرا دے تو پاکستان کے چانسز بنتے ہیں۔

اب پاکستان اور بنگلا دیش کا میچ صرف ایک تفریحی میچ کی حیثیت رکھتا ہے،پاکستان کی اس حالت پر سابق کرکٹر اور کرکٹ ایکسپرٹ شدید نالاں ہیں۔

پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بالر وسیم اکرم نے کہا کہ، “ہم ان لوگوں کو پچھلے کئی سال سے سپورٹ کر رہے ہیں لیکن نہ ہی یہ پچھلی غلطیوں سے سیکھتے ہیں نہ اپنے اندر کوئی بہتری لا پا رہے ہیں، اب پاکستان کو بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی ڈومیسٹک کرکٹ بہتر کرنی ہوگی اور نئے لڑکوں کو ٹیم میں لانا ہوگا۔”

اب پاکستان کو بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی ڈومیسٹک کرکٹ بہتر کرنی ہوگی اور نئے لڑکوں کو ٹیم میں لانا ہوگا: وسیم اکرم( فائل فوٹو)

پاکستان کے سابق وکٹ کیپر اور کپتان راشد لطیف نے کہا “میں پاکستان کرکٹ ٹیم سے بہت شرمندہ ہوں ایسی حالت پاکستان ٹیم کی کبھی نہ تھی” انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کی سلیکشن میرٹ پر ہوگی تو ہی بہتری آئے گی۔ سیاست کو سلیکشن سے دور رہنا چاہیے۔

باربار کپتان بدلنا سلیکشن کمیٹی بدلنا اور بورڈ کے چئیرمین کی تبدیلی نان پرافیشنل ہے اس سے ہماری ٹیم کو تباہی کا سوا کچھ نہ ملا۔

مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کہا۔ “پاکستان آج بھی 80 کی دہائی کی کرکٹ کھیل رہا ہے اور یہ 2025 ہے، جب تک جارحانہ انداز نہیں اپنائیں گے میچ نہیں  جیت سکتے،دوسری ٹیمیں سمجھ چکی ہیں کہ کرکٹ اب جارحانہ کھیل ہے۔

کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں ہے یہ جذبات سے جڑی ایک ایسی ڈور ہے جسے پاکستان میں 5 سالہ بچے سے لے کر 55 سالہ بزرگ نے یکساں تھامہ ہوا ہے۔

بات جب آئی سی سی ٹورنامنٹ کی ہو تو یہ جذبہ اور جنون شائقینِ کرکٹ کو مجنون بنا دیتا ہے۔ اور اگر میچ ہو روایتی حریف بھارت سے تو اس پرچم کے سائے تلے بچے بوڑھے خواتین سب ایک ہیں، بھارت کے خلاف میچ ہو تو خواتین اپنا کھانا پکانا چھوڑ کر میچ دیکھتی ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ 2017 کے بعد تقریبا تمام آئی سی سی کے ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بری شکست قوم کی مایوسیوں میں مزید اضافہ کر رہے ہیں، آخر ایسا کیوں ہے؟

کرکٹ کے شائقین نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور کہا پاکستان کی بھارت سے ہار کوئی نئی بات نہیں ہمیں اس چیز کی عادت ہو گئی ہے۔ 2019 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان بھارت سے ہارا اور 2023 میں بھی پاکستان بری طرح ہارا، لیکن دکھ صرف اس بات کا یہ کہ یہ لوگ لڑتے ہی نہیں ہیں۔

پاکستان پچھلے کئی سالوں سے اسی ٹیم کے ساتھ میدان میں اتر رہا ہے اور مسلسل ناکامی کا سامنا کر رہا ہے( فائل فوٹو)

پاکستان پچھلے کئی سالوں سے اسی ٹیم کے ساتھ میدان میں اتر رہا ہے اور مسلسل ناکامی کا سامنا کر رہا ہے،فینز نے پاکستان کی اس ہار کو دل پر لیتے ہوئے کہا کہ یہ سب پاکستان ٹیم کے لوزر مائینڈ سیٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق شائقینِ کرکٹ نہایت دل برداشتہ ہوئے اور بیشتر نے کرکٹ نہ دیکھنے کا فیصلہ کیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس