امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے اپنے سماجی رابطہ اکاؤنٹ پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایک ویڈیو جاری کی جس سے پوری دنیا میں سوالات کا ایک نیا سلسلہ جنم لے چکا ہے، ٹرمپ اس ویڈیو سے دنیا میں امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں یا پھر غزہ کو امریکی کالونی بنانے کے لیے دھمکی دے رہے ہیں۔
اس ویڈیو کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ غزہ کو ایک پُر امن علاقہ دیکھایا گیا ہے جس میں ایلون مسک کو ڈالروں کی بارش میں نہاتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی صدر نیتن یاہو بیچ پر قلفی کھا رہے ہیں۔
ویڈیو کا آغاز ایک فلسطینی بچے سے شروع ہوتا ہے جو ننگے پاؤں فلسطینی تباہ کن علاقے میں بھاگ رہا ہوتا ہے اور اچانک سے آواز آتی ہے
آگے کیا ( what next)؟
پھر اچانک تمام سین بدل جاتا ہے اور ایک گلف کنٹری کی طرح غزہ کا علاقہ دیکھائی دیتا ہے جس میں بچے کے ہاتھ میں دونلڈ ٹرمپ کے چہرے کا غبارہ ہے اور ایلون مسک ڈالروں کی بارش میں نہا رہے ہیں۔
ٹرمپ کے اس پروپوسل پر مغربی فلسطینی اتھارٹی شدید غصے میں ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ پرپوسل عالمی قوانین کے خلاف ہے۔
ٹرمپ کی اس ویڈیو پر بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ آیا ٹرمپ غزہ کو امریکی کالونی بنانا چاہتے ہیں یا پھر واقعی ٹرمپ امن کی بحالی چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجو اسرائیل میں جا گھُسے اور جگہ جگہ زمینی اور فضائی حملوں کے بعد سینکڑوں اسرائیلیوں کو راہ جہان غرق کردیا۔

اسرائیل اور غزہ کے درمیان سالوں سے چھڑی جنگ کے شعلے اس دن بھڑک اُٹھے ، پھر اسکے بعد ایک نہ رُکنے والی جنگ کا اغاز ہوگیا جس میں لاکھوں فلسطینی جان کی بازی ہار گئے لاکھوں بے گھر ہوئے اور بے شمار فلسطینیوں کاآج تک سراغ نہ مل سکا۔
اس جنگ میں فلسطین نے حماس کے کمانڈر اسمائیل ہانیہ بعد ازاں انکے جان نشین یحییٰ سنوار کی شہادت کا صدمہ برداشت کیا ،لبنان نے حسن نصر اللہ کی شہادت کا دکھ جھیلا اور ایران نے ابراہیم رئیسی کے پُر اسرارفضائی حادثے کو برداشت کیا۔ لیکن اب یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس جنگ کے شعلے ٹھنڈے پڑتے جا رہے ہیں اور خطے میں امن کے راہیں ہموار ہورہی ہیں۔