Follw Us on:

یوکرینی صدر کا ٹرمپ سے معافی مانگنے سے انکار

حسیب احمد
حسیب احمد
Meeting b
امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا مشکل ہوگا(تصویر گوگل)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا، جمعہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات جھگڑے کی صورت اختیار کر گئی۔

 یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، اس موقع پر میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب سے تکرار ہوتی رہی جس کی ویڈیو کیمروں میں محفوظ ہوگئی۔

 امریکی صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے صحیح سلامت نکل سکتے ہیں۔ اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ 2 ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔

اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے نہیں دیا۔ٹرمپ انتظامیہ نے باقی مصروفیات منسوخ کر کے زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا اور مشترکہ پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جانے کے بعد یوکرینی صدر نے ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔ یوکرینی صدر نے کہا کہ آج وائٹ ہاؤس میں جوکچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سرزمین سے نکالنے کے لیے کافی ہتھیار نہیں، یوکرین کے لیے امریکا کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے۔

یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا مشکل ہوگا، امریکا کے ساتھ یقینا تعلقات کو بچایا جا سکتا ہے، ایک شراکت دار کے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے امریکہ کے انتہائی اہم عہدیداران کے ساتھ ناروا اور غصیلے لہجے میں بات کی جوکہ نہیں ہونی چاہئے تھی۔

انھوں نے کہا کہ یوکرینی صدر کو اپنے رویے کے حوالے سے وائٹ ہائوس سے معافی مانگنی چاہئے، کہ اس طرح کا انداز گفتگو عالمی سطح پر قابل قبول نہیں ہوتا ہے۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس