یوکرینی صدر زیلنسکی کی وائٹ ہاوس میں امریکی صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی ہینس کے ساتھ تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد یورپی رہنمائوں نے یوکرینی صدر کے ساتھ بھرپور اظہار یکجتی کیا ہے۔
حال ہی میں وائٹ ہائوس کا دورہ کرنے والے فرانسیسی صدر ایمونیل میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ وائٹ ہائوس میں غصہ تھا، “روس”، وہ لوگ تھے جوکہ حملہ آوروں کا شکار تھے”یوکرین”۔
انھوں نے لکھا کہ ان لوگوں کے لیے عزت بھری ہمدردی ہے جوکہ اپنی عزت نفس، اپنے بچوں، آزادی اور یورپ کے تحفظ کے لیے جنگ کے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے بھی یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پر یوکرینی صدر کی حمایت میں جملہ لکھا کہ تم اکیلے نہیں ہو “You are not Alone”
یورپی یونین کے صدر ارسلا وون ڈر ، یورپین کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا اور یورپی یونین کے دو ٹاپ آفیشلز نے زیلنسکی سے اظہار یکجتہی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عزت نفس یوکرینی لوگوں کی بہادری کی عکاسی کرتی ہے۔
آپ مضبوط، بہادر اور خوف سے بالاتر رہیں، آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم آپ کے ساتھ قیام امن کے لیے کام کرتے رہیں گے، جرمنی کے رہنما فریڈ رچ سکالز نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم اس جنگ میں مظلوموں اور ظلم میں فرق برقرار رکھیں گے۔
اس موقع پر اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی نے یوکرین سے اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ یورپ کو تقسیم کرنے کی ہر کوشش سے ہم سب کمزور ہو رہے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے امریکہ ، یورپ اور اتحادیوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔
واضح رہے کہ یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جمعے کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات اس وقت تلخ کلامی میں بدل گئی جب دونوں رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اس تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر امریکہ کے ساتھ ممکنہ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کیے بغیر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے، جس پر یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کی حمایت میں آواز اٹھائی۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران اُس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب ٹرمپ اور امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی کو روس کے ساتھ امن معاہدہ قبول نہ کرنے پر ’شکریہ نہ ادا کرنے والا شخص‘ قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ فی الحال آپ کی کوئی مضبوط پوزیشن نہیں، یا تو آپ معاہدہ کریں گے یا ہم نکل جائیں گے، اور اگر ہم نکلے تو پھر آپ کو خود لڑنا ہوگا، جو شاید زیادہ خوشگوار منظر نہ ہو۔
امریکی صدر نے زیلنسکی کو بتایا کہ میں ثالث کے طور پر کام کر رہا ہوں، اس لیے میں کسی بھی فریق پر کھل کر تنقید نہیں کر سکتا، یوکرینی صدر جلد ہی میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے، جس کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ جب وہ امن کے لیے تیار ہوں گے، تب وہ واپس آ سکتے ہیں۔
امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ زیلنسکی کو سینئر ٹرمپ حکام کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے جانے کا کہا گیا تھا بعد ازاں ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ زیلنسکی اپنی حد سے زیادہ توقعات وابستہ کر رہے ہیں، انہیں فوری طور پر جنگ بندی پر راضی ہو جانا چاہئے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین کو جنگ بندی کے لیے سمجھوتہ کرنا ہوگا، کیونکہ روس پہلے ہی یوکرین کے کئی علاقے قبضے میں لے چکا ہے۔