کراچی میں پریڈی تھانے کی پارکنگ میں دستی بم حملے کے دوران 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، کریکر دھماکہ رات 12 بج کر 16 منٹ پر ہوا تاہم زخمی ہونے والے اہلکار خطرے سے باہر ہیں۔
اس حوالے سے ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے کیونکہ ابھی تک کسی بھی تنظیم نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی جبکہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ RGD5 گرنیڈ سے کیا گیا ہے۔
چھیپا ذرائع کے مطابق زخمی اہلکاروں کی شناخت ارشد ولد عجائب (عمر 45 سال)، عامر ولد ظفر اقبال (عمر 25 سال) اور ریاض ولد سرور (عمر 36 سال) سے ہوئی ہے، زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر طبی سہولت کے لیے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایس ایس پی مہزور علی کے مطابق کریکر تھانے کے مرکزی گیٹ پر پھینکا گیا، جس کے بعد زور دار دھماکا ہوا جبکہ تھانے کے آس پاس کھڑی موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ کچھ گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ اور سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق، جس کریکر سے دھماکہ ہوا وہ کم شدت کا تھا۔

ایس ایس پی مہزور علی نے بتایا کہ جس علاقے میں پریڈی تھانہ واقع ہے یہ کراچی کا مصروف علاقہ ہے، شہر کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ کا بھی ایک بڑا حصہ اس کی حدود میں آتا ہے جہاں تجارتی مراکز اور بازار موجود ہیں۔
فوٹیج میں د یکھا جا سکتا ہے کہ پریڈی تھانے پر نامعلوم افراد نے کریکر پھینکا۔ موٹر سائیکل سوار ملزمان کریکر پھینک کر فرار ہوئے جو تھانے میں ڈیوٹی افسر کے کمرے کے باہر گرا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں ایس ایچ او پریڈی غصنفر علی کاظمی جو کراچی آپریشن میں شریک تھے ان کو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
مزید 2015 میں ایس ایچ او پریڈی تھانہ اعجاز خواجہ کو اختر کالونی میں فائرنگ کر کے مارا گیا جبکہ پریڈی تھانے کی پولیس موبائل پر بھی دستی بم حملے اور فائرنگ ہوتی رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے پریڈی تھانے پر کریکر دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
پولیس کے اعلیٰ حکام اور سی ٹی ڈی حکام کو جائے وقوع پر پہنچنے کی ہدایت دے دی، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے حملے ناقابل برداشت ہیں تاہم سیکیورٹی کو مربوط بنایا جائے۔