Follw Us on:

پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں 175 فیصد اضافہ، شہریوں کا خون بہنے لگا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں 175 فیصد اضافہ، شہریوں کا خون بہنے لگا

فروری 2025 میں دہشت گردی کے حملوں کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے کو آیا، لیکن ان حملوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

اسلام آباد کے معروف تحقیقی ادارے، پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ نے ان افسوسناک حقیقتوں کا پردہ چاک کیا ہے، جس کے مطابق گزشتہ ماہ 79 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 55 شہری جان سے گئے اور 47 سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

رپورٹ کے مطابق، فروری میں دہشت گردی کے حملوں میں 175 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا۔

سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باوجود، دہشت گردوں کے حملے شہریوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوئے۔ گزشتہ ماہ کی نسبت، شہریوں کی ہلاکتوں میں 175 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی۔

اس دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئیں جہاں 32 دہشت گردی کے حملوں میں 56 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ان میں سے 35 شہری، 10 سیکیورٹی اہلکار اور 11 دہشت گرد شامل تھے۔

بلوچستان میں دہشت گردوں نے کئی حملے کیے جن میں دہشت گرد گروہ بشیر زب اور آزاد کے بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے حملے شامل تھے۔ ان حملوں میں 44 افراد زخمی ہوئے، جن میں 32 سیکیورٹی اہلکار اور 12 شہری تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی کارکرگی خیبرپختونخوا کے مقابلے میں ایک فیصد بھی نہیں، علی امین گنڈاپور کا دعویٰ

اس کے علاوہ فاٹا کے میں بھی دہشت گردوں نے 21 حملے کیے۔ ان حملوں میں 22 سیکیورٹی اہلکار اور 8 شہری مارے گئے، جبکہ 26 سیکیورٹی اہلکار اور 11 شہری زخمی ہوئے۔

ان حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان)، لشکر اسلام اور حافظ گل بہادر گروپ کے مختلف دھڑوں نے قبول کی۔

فروری میں خیبر پختونخواہ میں 23 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 14 سیکیورٹی اہلکار اور 12 شہری ہلاک ہوئے۔ یہاں 22 شہری اور اتنے ہی سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے اس دوران 47 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

دوسری جانب سندھ میں تین چھوٹے حملے ہوئے، جن میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ ان حملوں میں سے ایک کی ذمہ داری سندھ دیش انقلابی آرمی اور دوسرے کی حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی۔

خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران 156 دہشت گرد ہلاک ہوئے، 20 زخمی ہوئے، اور 66 دہشت گرد گرفتار کیے گئے، جو گزشتہ تین مہینوں میں سب سے زیادہ تعداد تھی۔ ان میں 50 گرفتاریاں خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں ہوئیں، جہاں خاص طور پر ٹی ٹی پی اور لشکر اسلام کے حملے جاری ہیں۔

حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فروری 2025 وہ پہلا مہینہ تھا، جب شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں سے زیادہ ہو گئی۔ یہ تبدیلی دہشت گردوں کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے کی نئی حکمت عملی کا غماز ہے۔

یہ رپورٹ اس بات کو بھی ظاہر کرتی ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی تمام تر کوششوں کے باوجود دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جو ملک کی داخلی سیکیورٹی کے لیے سنگین چیلنج بن چکا ہے۔

ان حملوں کے پیچھے مختلف دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں، جن میں ٹی ٹی پی، بلوچ لبریشن آرمی، اور دیگر مقامی تنظیمیں شامل ہیں۔ ان گروپوں نے اپنے حملوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا ہے اور کئی دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا ہے، لیکن یہ اقدامات دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں ثابت ہو رہے ہیں۔

یہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک مضبوط ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان حالات میں، پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز دونوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہو کر، ایک مربوط حکمت عملی کے تحت کام کریں تاکہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ کیا جا سکے اور دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ‘ریاست کے تین ستون اپنی اہمیت کھو چکے، میڈیا ہی واحد امید ہے’، رانا ثنااللہ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس