Follw Us on:

اسرائیل کی غزہ امداد روکنے کی دھمکی: عالمی برادری کا شدید ردِعمل

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

کئی عرب ممالک اور اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے پر اسرائیل کی شدید مذمت کی ہے۔

مصر اور قطر نے کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسے خطرناک قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس امدادی سامان چوری کر رہی تھی اور اسے اپنی دہشت گردی کی مشین کے لیے استعمال کر رہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس نے جنگ بندی میں توسیع کے امریکی منصوبے کو مسترد کر دیا، حالانکہ اسرائیل نے اسے قبول کر لیا تھا۔

حماس کے ترجمان نے اسرائیلی فیصلے کو سستی بلیک میلنگ اور جنگ بندی معاہدے کے خلاف “بغاوت” قرار دیا ہے۔

جنگ بندی کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ سے جاری لڑائی رکی تھی، جس کے نتیجے میں 1,900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

قطر کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ مصر کی وزارت خارجہ نے الزام لگایا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

مصر جنگ بندی کے معاہدے میں ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے

سعودی عرب نے بھی اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ “بین الاقوامی قوانین کے مطابق، ہمیں زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔”

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ “حماس امدادی سامان چوری کر کے اسے اپنے دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی تھی، جو براہ راست اسرائیل اور اس کے شہریوں کے خلاف تھا۔”

حماس پہلے ہی اسرائیلی الزامات کی تردید کر چکی ہے۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ حماس نے امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کی عارضی توسیع کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ جنگ بندی 19 جنوری سے نافذ تھی اور ہفتہ کی رات ختم ہو گئی۔ اس کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات ابھی شروع ہونے والے تھے، لیکن زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔

اس وقت 24 یرغمالیوں کے زندہ ہونے کا امکان ہے، جبکہ 39 کے مارے جانے کی خبر ہے۔

جنگ بندی کے تیسرے مرحلے میں ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جانی تھیں اور غزہ کی تعمیر نو کا عمل شروع ہونا تھا، جس میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس جنگ بندی کو اس وقت تک توسیع نہیں دے گی جب تک ثالث اس بات کی ضمانت نہ دیں کہ دوسرے مرحلے پر عمل کیا جائے گا۔

جنگ بندی ختم ہونے کے بعد، اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے، جس کے تحت رمضان اور یہودی تہوار پاس اوور کے دوران تقریباً چھ ہفتوں تک جنگ بندی رہنی تھی۔

اگر اس مدت میں کوئی معاہدہ نہ ہو سکا، تو اسرائیل نے دوبارہ جنگ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھا ہے۔

امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کی صبح کسی بھی امدادی ٹرک کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک عہدیدار نے کہا کہ “غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی انتہائی ضروری ہے، اور ہم تمام فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کا حل نکالیں۔”

جنگ بندی معاہدے کے تحت ہر ہفتے ہزاروں امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو رہے تھے۔ امدادی اداروں نے سامان ذخیرہ کر لیا ہے، جس سے فوری طور پر کوئی شدید بحران پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے۔

اتوار کو بھی اسرائیلی حملوں میں چار فلسطینی مارے گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ لوگ شمالی غزہ میں دھماکہ خیز مواد نصب کر رہے تھے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے تھے۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر تباہ کن حملے کیے، جن میں اب تک 48,365 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس