سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیر اطارق نے کہا ہے کہ “خواتین کے حقوق کے حوالے سے جماعت اسلامی پاکستان کالائحہ عمل یہ ہے کہ خواتین کو ان کے شرعی، قانونی اور سماجی حقوق ان کی دہلیز پر ملنے چاہئیں۔ وراثت کا مسئلہ ہو، یا تعلیمی مواقع کی عدم دستیابی کام کی جگہ پر استحصال، یا فرسو دور سومات کا خاتمہ۔ جماعت اسلامی ان مسائل پر پر زور آواز بلند کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ جماعت اسلامی پارلیمان میں، عدالت میں تھانے کچہری ہر جگہ عورت کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “جماعت اسلامی کی قیادت خواتین کو ان کے اصل اسلامی حقوق سے آگاہی دینے اور عملی طور پر ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے کام کر رہی ہے، تاکہ وہ عزت، وقار اور تحفظ کے ساتھ ایک خوشحال زندگی گزار سکیں”۔
ڈپٹی سیکرٹری حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ “پاکستان کے قبائلی و دیہاتی علاقوں میں رائج رسومات در اصل ہندوانہ اور جاگیر دارانہ سوچ کا نتیجہ ہیں، جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ صدیوں سے جاری ان غیر اسلامی روایات کو طاقتور طبقات نے اپنے مفادات کے لیے زندہ ر کھا ہوا ہے۔ اسلام نے عورت کو مکمل انسانی وقار دیا اور اس کے حقوق کا تعین کیا، لیکن ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں طاقتور عناصر نے اپنے فائدے کے لیے ان حقوق کو چھین لیا۔ ریاست اور سول سوسائٹی کو ان غیر انسانی رسومات کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے”۔
سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ “آج کا دن فلسطین اور کشمیر کی مظلوم عورت کے لیے آواز بلند کرنے کا دن ہے اور فلسطین اور کشمیر کی عورت پر ہونے والے ظلم کے خلاف سب کو مل جد وجہد کرنا ہو گی۔ ان مظلوم عورتوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے”۔
صدر ضلع لاہورعظمٰی عمران نے کہا کہ “یوم خواتین پر دنیا بھر میں خواتین کے حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہئے، وراثت میں خواتین کا حق دین اسلام نے واضح طور پر مقرر کر دیا ہے، لیکن عملی طور پر انہیں جائز حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے”۔
لاہور میں ہونے والے مارچ میں گھریلو خواتین، طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔