سابق مرکزی بینکر مارک کارنی نے کینیڈا کی حکمران لبرل پارٹی کی قیادت حاصل کر لی ہے اور وہ جسٹن ٹروڈو کی جگہ وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں، سرکاری نتائج کے مطابق یہ اعلان اتوار کو کیا گیا۔
کارنی ایسے وقت میں اقتدار سنبھالیں گے جب کینیڈا کو ایک ہنگامہ خیز دور کا سامنا ہے، جہاں ملک کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تجارتی جنگ کا سامنا ہے اور عام انتخابات بھی جلد متوقع ہیں۔
انتخابات میں، کارنی، جو 59 سال کے ہیں، نے سابق وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کو شکست دی اور ڈالے گئے ووٹوں میں سے 86 فیصد حاصل کیے۔ اس انتخاب میں صرف 1,52,000 پارٹی اراکین نے ووٹ دیا۔
کارنی نے پارٹی اجتماع سے خطاب میں ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا، “کوئی ایسا ہے جو ہماری معیشت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔” انہوں نے مزید کہا، “وہ کینیڈین مزدوروں، خاندانوں اور کاروباروں پر حملہ کر رہا ہے۔ ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دے سکتے۔”

انہوں نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “یہ معمول کے مطابق کاروبار نہیں ہوگا۔ ہمیں ایسی چیزیں کرنا ہوں گی جن کا ہم نے پہلے تصور بھی نہیں کیا تھا، اس رفتار سے جو ہم نے ممکن نہیں سمجھا تھا۔”
جسٹن ٹروڈو نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ نو سال اقتدار میں رہنے کے بعد سبکدوش ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی تھی۔ اس کے بعد حکمران لبرل پارٹی کو فوری طور پر نئے قائد کے انتخاب کا فیصلہ کرنا پڑا۔
اپنی الوداعی تقریر میں، ٹروڈو نے کہا، “یہ ایک قوم کے مستقبل کے تعین کا لمحہ ہے۔ جمہوریت خود بخود محفوظ نہیں رہتی، آزادی دی نہیں جاتی، حتیٰ کہ کینیڈا کا وجود بھی کسی کی طرف سے دیا ہوا نہیں، بلکہ اسے برقرار رکھنا پڑتا ہے۔”
کارنی، جو سیاسی دنیا میں نئے ہیں، نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ پارٹی کو ازسرِ نو مستحکم کرنے اور ٹرمپ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کی قیادت کرنے کے لیے سب سے موزوں امیدوار ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ٹرمپ اضافی محصولات کی دھمکیاں دے رہے ہیں، جو کینیڈا کی برآمدی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔

ٹروڈو کی حکومت نے کینیڈا پر ٹرمپ کی عائد کردہ محصولات کے جواب میں 30 ارب کینیڈین ڈالر کے جوابی ٹیرف عائد کیے تھے۔
کارنی نے واضح طور پر کہا، “میری حکومت ان محصولات کو اس وقت تک برقرار رکھے گی جب تک کہ امریکی ہمیں عزت نہیں دیتے۔”
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایسے فرد کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے جس کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں۔ کارنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے جی-7 کے دو مرکزی بینکوں کینیڈا اور برطانیہ کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں، جو انہیں ٹرمپ جیسے چیلنجنگ رہنما سے نمٹنے کے لیے بہترین امیدوار بناتا ہے۔
کارنی کی جیت لبرل پارٹی کے لیے ایک نیا آغاز ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ٹرمپ کی محصولات کی دھمکیاں اور کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کے ان کے بار بار کے طعنے، کینیڈا کے سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔