امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے اپیل کی ہے کہ وہ کرسک کے علاقے میں گھیرے میں آئے یوکرینی فوجیوں کی جان بخشی کریں۔ پوتن نے اس درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرینی فوجی ہتھیار ڈال دیں، تو انہیں عالمی قانون کے تحت زندہ رہنے اور اچھے سلوک کی ضمانت دی جائے گی۔
ٹرمپ نے ماسکو میں اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی پوتن سے طویل ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر لکھا کہ اس خوفناک، خونی جنگ کو ختم کرنے کا ایک بہت اچھا موقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین نے امریکی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے اور روس اس پر غور کر رہا ہے۔
کریملن نے ٹرمپ کی اپیل کو انسانی ہمدردی کے طور پر تسلیم کیا، مگر ساتھ ہی روسی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدیف نے خبردار کیا کہ اگر یوکرینی فوجی ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہیں، تو انہیں بے رحمی سے تباہ کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب، کیف کی فوج نے گھیراؤ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فوجی بہتر پوزیشنوں پر واپس جا رہے ہیں اور انہیں کوئی فوری خطرہ لاحق نہیں۔
کینیڈا میں جاری جی 7 اجلاس کے دوران، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ وٹ کوف امریکہ واپس آ رہے ہیں اور یوکرین پر بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم محسوس کر رہے ہیں کہ شاید ہم جنگ کے خاتمے کے کچھ قریب پہنچ گئے ہیں، لیکن یہ ابھی بھی ایک طویل سفر ہے۔
یہ سفارتی کوششیں کیا رنگ لائیں گی، یہ تو وقت ہی بتائے گا، مگر جنگ بندی کے لیے جاری عالمی کوششوں میں یہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔