پشاور کے نواحی علاقے ارمڑ میں بم دھماکے کے نتیجے میں کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے بانی مفتی منیر شاکر جاں بحق ہوگئے، جبکہ مسجد میں موجود دیگر تین افراد شدید زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
نجی نشریاتی ادارے سماء نیوز کے مطابق مفتی منیر شاکر تحصیل باڑہ ضلع خیبر سے تعلق رکھتے تھے اور عصر کی نماز کے بعد مسجد سے باہر نکل رہے تھے کہ اچانک زوردار دھماکہ ہوگیا۔ دھماکے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور اسپتال منتقل کیے گئے، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مفتی منیر شاکر کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
رپورٹس کے مطابق مفتی منیر شاکر اپنے انتہاپسند نظریات کی وجہ سے مشہور تھے، جن کا اظہار وہ ابتدائی طور پر اپنے ایف ایم ریڈیو کے ذریعے کرتے رہے، انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی اپنے نظریات کا کھل کر اظہار اور مخالفین کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور میں مسجد کے باہر دھماکےکی مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعےکی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ نے دھماکے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرمحمدعلی سیف نے بم دھماکے میں مفتی منیرشاکرکی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ علماء کرام پر حملے انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہیں، معصوم جانوں کے قاتل انسانیت کے دشمن ہیں۔
خیال رہے کہ کالعدم لشکر اسلام کے موجودہ سربراہ منگل باغ ان کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے۔