جماعت اسلامی کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گندم کا ریٹ چار ہزار فی من مقرر کیا جائے، حکومت کی طرف سے فی من 2700 روپے مقرر کرنا کسانوں کے ساتھ معاشی قتل ہے۔
امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے کسان دشمنی کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔ گندم کی امدادی قیمت پر عدم خریداری، نقل و حمل پر پابندی اور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کا خاتمہ حکومت کی کسان کش پالیسیوں کا ثبوت ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے گندم کی کاشت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، اور فصل کے نقصان دہ حالات پچھلے سال سے بھی زیادہ ابتر دکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے جماعت اسلامی پنجاب کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کیے گئے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت چار ہزار روپے فی من مقرر کی جائے اور روٹی 10 روپے میں عوام کو فراہم کی جائے،ٹیوب ویل کے لیے فلیٹ ریٹ مقرر کیا جائے،زرعی ادویات، کھاد، بیج اور زرعی آلات کی قیمتوں میں کمی کی جائے،کسانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں اورگندم کی مارکیٹ اوپن کی جائے اور نقل و حمل پر سے پابندیاں ختم کی جائیں۔

جاوید قصوری نے کہا کہ 15 اپریل کو پنجاب کے تمام اضلاع میں مظاہرے، دھرنے اور احتجاج کیے جائیں گے۔ اگر حکومت نے کسانوں کے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی اس ہدایت کی شدید مذمت کی جس میں کہا گیا ہے کہ گندم 2700 روپے سے زیادہ قیمت پر خریدنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔ یہ کسانوں پر ظلم ہے، حکومت شوگر مافیا کو تو قابو نہیں کر سکتی لیکن کسان پر جبر کرتی ہے۔
جاوید قصوری نے کہا کہ پاکستان کے عوام کا غذائی تحفظ کسان کے معاشی تحفظ سے جڑا ہے۔ پنجاب 70-80 فیصد غذائی ضروریات پوری کرتا ہے، لیکن کسان آج بدترین معاشی حالات کا شکار ہے۔
آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے گندم کا ریٹ 4000 مقرر نہ کیا تو امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔