ہنگری کے وزیر خارجہ و تجارت پیٹرزجارتو آج ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
ہنگری نے اس ماہ کے آغاز میں عالمی عدالت کے فیصلے کے برخلاف اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کو مدعو کیا تھا، حالانکہ ان پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات کے تحت عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔
نیتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر ہنگری کے وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ان کا ملک عالمی فوجداری عدالت کو چھوڑ دے گا کیونکہ وہ سیاسی ہو چکی ہے۔
ہنگری کے وزیر خارجہ و تجارت ایک وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں، پیٹرزجارتو کا دورہ پاکستان ایک روزہ ہو گا, وہ یہ دورہ اپنے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر کر رہے ہیں۔
اپنے دورے کے دوران انہوں نے نائب وزیر اعظم پاکستان اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔
ان کا کہنا تھا کہ شاندار میزبانی کے لیے پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ یوکرین سمیت مختلف معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ عالمی سیاسی امور پر دونوں ممالک کا موقف ایک ہے۔
اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق دار کا کہنا تھا کہ ہنگری کے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی تعاون فروغ پا رہا ہے۔ ہنگری اور پاکستان کے درمیان مشترکہ کمیشن کا تیرا اجلاس ہہت اہم ہے۔ جی ایس پی پلس کی حمایت کے لیے ہنگری کے شکرگزار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ڈپلومیٹک پاسپورٹ پر ویزہ فری کا معاہدہ ہوا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران ہنگری کے وزیر خارجہ کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات متوقع ہیں, دورے کے دوران پاکستان اور ہنگری کے درمیان باہمی تعلقات, علاقائی صورتحال کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔
محتلف ممالک کی جانب سے عالمی عدالت میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف مقدمہ کیا گیا تھا جس میں قصور ثابت ہونے پر عالمی عدالت نے نیتن یاہو کے لیے گرفتاری کے وانٹ جاری کیے تھے۔ اس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بیرونِ ملک سفر کرتے ہیں تو ان ممالک کی جانب سے روکا جائے گا جو عالمی عدالتِ انصاف کے رکن مممالک ہیں۔
تا ہم اس تاثر کے برخلاف ہنگری نے خود کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جنہوں نے فلسطین میں جاری نسل کشی کے باوجود عالمی عدالت کو سیاسی کہہ کر اسرائیل کی حمایت کی بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کا کہا۔