دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی دعوت پر کل کابل کا دورہ کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کے ایک روزہ دورے کی تصدیق کی ہے
شفقت علی خان نے کہا کہ قائم مقام افغان وزیر خارجہ کی دعوت پر، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، کل کابل میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کریں گے،دن بھر کے دورے کے دوران، وہ افغان قائم مقام وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے، افغان قائم مقام نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امورسے ملاقات کریں گے، اور قائم مقام وزیر خارجہ کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کا مکمل احاطہ کیا جائے گا، جس میں سلامتی اور تجارت سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر توجہ دی جائے گی۔
شفقت خان نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کا دورہ برادر ملک افغانستان کے ساتھ پائیدار روابط بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔
یہ پیش رفت کابل میں پاکستان افغانستان مشترکہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے تازہ ترین دورکے بعد ہوئی ہے۔ پاکستان کے وفد کی قیادت افغانستان کے لیے ملک کے خصوصی نمائندے سفیر صادق خان نے کی۔
مزید پڑھیں:پاک افغان مذاکرات کی بحالی: افغان پناہ گزینوں کا مسئلہ زیرغور، کشیدگی میں کمی
یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، افغان مہاجرین کی ملک بدری ، سرحد پر جھڑپوں اور 2021 میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے پاکستان کے اندر مسلح گروپوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ یہ مسلح گروپ افغان سرزمین کے اندر سے کام کرتے ہیں ، اس دعوے کی افغان حکام نے تردید کی ہے اور یہ برقرار رکھا ہے کہ کوئی بھی افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے مارچ کے آخر سے اب تک 84,869 افغان شہریوں کو ملک بدر کیا ہے ،جن افغان شہریوں کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں یا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں ، انہیں خبردار کیا تھا کہ وہ 31 مارچ تک وطن واپس آجائیں یا ملک بدری کا سامنا کریں، جس کی آخری تاریخ 30 اپریل تک بڑھا دی گئی ہوئی ہے۔