جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ’غزہ ملین مارچ‘ میں انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹوں کے باوجود عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس مارچ میں اسلام آباد کے گرد و نواح، خیبر پختونخوا، پنجاب کے اضلاع سے بھی جماعت اسلامی کے کارکن، عام شہری شریک ہوئے۔
حکومت اور انتظامیہ سارا دن مارچ کی تیاریوں کو سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششوں میں مصروف رہی، تیاریوں میں مصروف متعدد کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی، تشدد اور دہشت گردی کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔
اسلام آباد سے پاکستان میٹرز کے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ شب غزہ مارچ کے پیش نظر ریڈ زون کو تین اطراف سے رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا تھا۔ ریڈ زونز کو سرینا چوک، نادرہ چوک اور ڈی چوک کی جانب سے کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا۔
غزہ مارچ اور ریلی، اسلام آباد کے ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا #GـaـzـaMarch #RedZoneIslamabad #ProtestForGـaـzـa #pakistanmatters pic.twitter.com/MGjdwgGlrQ
— Pakistan Matters (@PK_Matters) April 20, 2025
اس سے قبل غزہ مارچ کے میزبان جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ طے شدہ پروگرام کے مطابق لازماً اسی مقام پر ہوگا۔
جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ آج اسلام آباد میں غزہ مارچ ہر صورت ہو گا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت کا ذرائع ابلاغ کے ذریعے اعلان کہ غزہ مارچ کی اسلام آباد میں اجازت نہیں دی جائے گی، افسوسناک ہی نہیں، قابلِ مذمت بھی ہے۔
اسلام آباد کا ’ملین مارچ‘ بھی پر امن اور اظہار یکجہتی سے بھرپور ہوگا، امیر العظیم (سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان)#G_a_z_a_YAKJAHTI_MARCH #AmeerAlAzeem #VideoMessage #PalestineMatters #IslamabadMarch #PakistanMatters pic.twitter.com/6M4hvzwGCE
— Pakistan Matters (@PK_Matters) April 20, 2025
جماعت کے رہنما نے کہا کہ ایسے اقدام سے فلسطین کاز کو نقصان پہنچے گا اور حکومت بتائے کہ ایسا کرکے وہ کس کی خدمت بجا لارہی ہے۔ ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی آج اسلام آباد میں ہر صورت مارچ کر کے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرے گی۔
مزید پڑھیں : ’اسرائیل کی ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس، فوج ہار چکی، مزاحمت کار ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں‘ حافظ نعیم کا ملتان میں خطاب
حافظ نعیم الرحمان نے مارچ کے اختتام پر خطاب میں کہا کہ آج فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا زبردست پیغام دیا جارہا ہے، کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل جاکر وعدے وعید کرکے آئے ہیں۔ بتایا جائے کہ انہیں کس نے پاکستان سے اسرائیل بھیجا تھا۔ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔
امیر جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ تاریخ ساز اجتماع ہے۔ افسوس کہ پرامن مارچ کو امریکا سے خوفزدہ طبقے نے سفارت خانے کی طرف مارچ نہیں کرنے دیا۔ ہم نے امن کا راستہ اختیار کرکے دنیا پر واضح کیا کہ پاکستانی متحد ہیں، بصورت دیگر ہم زبردستی بھی سفارت خانے کی جانب جا سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، بچوں کو شہید کیا گیا۔ بچوں کی لاشیں اٹھائے فلسطینی بہنیں صدائیں بلند کر رہی ہیں کہ امت کے حکمرانو تم کہاں ہو؟ حکمران یاد رکھیں کہ امریکا کسی کا خیرخواہ نہیں، امریکا کے خوف سے نکل کر فلسطینیوں کی پشت بانی کریں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے تعلق کلمے کا ہے، قائد اعظم نے ابتدائی دور میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی بات کی تھی۔ ہم محمد رسول اللہ کے غلام ہیں، امریکی غلامی مسترد کرتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ آج فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا زبردست پیغام دیا جارہا ہے، کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل جاکر وعدے وعید کرکے آئے ہیں۔ بتایا جائے کہ انہیں کس نے پاکستان سے اسرائیل بھیجا تھا۔ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔
امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ تاریخ ساز اجتماع ہے۔ افسوس کہ پرامن مارچ کو امریکا سے خوفزدہ طبقے نے سفارت خانے کی طرف مارچ نہیں کرنے دیا۔ ہم نے امن کا راستہ اختیار کرکے دنیا پر واضح کیا کہ پاکستانی متحد ہیں، بصورت دیگر ہم زبردستی بھی سفارت خانے کی جانب جا سکتے تھے۔
امیر جماعتِ اسلامی کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ 26 اپریل کو خیبر تا کراچی اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مکمل ہڑتال کی جائے گی۔
انہوں نے تلقین کرتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والی ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کے لیے کسی کو ایک پتھر تک نہیں مارنا بلکہ صرف اپیل کرنی ہے، گلی گلی جا کر ہڑتال کی کال دینی ہے اور اسے کامیاب کرنا ہے۔
’ایٹم بم نہ چلائیں کوئی دھمکی تو دیں‘
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کیا، انہوں نے سپہ سالار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں، اچھی بات ہے، سورۃ توبہ کی تلاوت بھی کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹم بم نہ چلائیں، کوئی دھمکی تو دیں۔ دعائیں اور مذمت کرنا عام انسانوں کا کام ہے۔
وزیراعظم صاحب کس کے ساتھ کھڑے ہیں، شاید وہ کہیں کہ ہم امریکا کے ساتھ بھی نہیں، فلسطین کے ساتھ بھی نہیں، ہم سپہ سالار کے ساتھ ہیں۔ مصنوعی آکسیجن پر چلنے والی حکومت غزہ کا ساتھ دے، ورنہ یہ حکمرانی کی اہل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی جماعتِ اسلامی کی جانب سے لاہور، کراچی اور ملتان میں مارچ منعقد کیے گئے ہیں جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یہ مارچ عالمی برادری کو یہ پیغام دینے کی ایک کوشش ہے کہ پاکستانی عوام فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر فورم پر مظلوموں کی حمایت جاری رکھیں گے۔