Follw Us on:

پچاس ارب روپے کا نیا سکینڈل: ’67 ہزار پاکستانی حج نہیں کرسکیں گے‘

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد

زندگی بھر کی جمع پونجی، برسوں کی عبادت کی تمنا، اور حجاز مقدس جانے کا خواب، سب کچھ اس وقت سوالیہ نشان بن چکا ہے۔

 پاکستان سے تعلق رکھنے والے 67 ہزار نجی عازمین حج اس وقت شدید ذہنی اذیت اورغیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں، کیونکہ ان کا حج تاحال کنفرم نہیں ہوسکا۔

پاکستان حج آرگنائزرزایسوسی ایشن کے مطابق پاکستانی عازمین کی سہولت کے لیے 2.67 ارب سعودی ریال (تقریباً 199.67 ارب پاکستانی روپے) سعودی عرب کو منتقل کیے جا چکے ہیں، لیکن ان رقوم کی منتقلی کے باوجود ہزاروں افراد کے مقدر کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔

چیئرمین ایسوسی ایشن محمد کامران زیب کے مطابق ان عازمین نے پرائیویٹ حج آپریٹرز کے ذریعے ادائیگیاں کی تھیں، جن میں 22.5 ارب روپے ٹکٹوں کی مد میں، 1.58 ارب روپے سروس چارجز میں اور 22 کروڑ روپے ایف بی آر کے ایڈوانس ٹیکس میں شامل ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اب کیا ہوگا؟ جنوری 2025 میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سالانہ حج معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، جس میں 179,210 پاکستانیوں کو حج کی اجازت دی گئی تھی ان میں سے 90 ہزار سرکاری اسکیم کے تحت روانہ ہونا تھے، جبکہ 89 ہزار پرائیویٹ حج کے لیے مختص تھے۔

 تاہم، وزارت مذہبی امور کی جانب سے اپریل کے آغاز میں جاری نوٹیفکیشن نے سب کو چونکا دیا، جس میں صرف 23,620 پرائیویٹ عازمین کو اجازت دی گئی۔ یوں 67 ہزار عازمین کا مستقبل غیر واضح ہو گیا۔

وفاقی وزیرمذہبی امورسردارمحمد یوسف نے نجی ٹی وی چینل ’جیونیوز‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی عازمین کو حج کے لیے روانہ کیا جا سکے۔

 ان کے مطابق سعودی حکومت نے مزید 10 ہزار عازمین کو پرائیویٹ حج کی اجازت دی ہے۔ ان  کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کی اجازت سے سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں وزیر حج سے ملاقات میں اس مسئلے کو اٹھایا۔

حج آرگنائزرایسوسی ایشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر محمد سعید اور چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ

سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے بند ہوگئی۔ پاکستان میں حج پالیسی 27 نومبر 2024ء کو جاری ہوئی لیکن پرائیویٹ سیکٹر کو 14 جنوری 2025ء کو حج درخواستوں کی اجازت ملی۔

وزارت نے ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک اوردیگراداروں کی منظوری کے لیے وقت لیا جس سے معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہوا۔ سعودی سسٹم 21 فروری کو بند ہوگیا، اور 13 ہزار عازمین اس سسٹم سے ہی باہر ہو گئے۔

نجی عازمین نے مجموعی طور پر 50 ارب روپے جمع کرائے تھے، جو اب غیر یقینی میں معلق ہیں۔ سعودی حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کی ٹائم لائن میں نرمی نہ آنے کے باعث ویزا، رہائش، ٹرانسپورٹ اور خوراک کے تمام انتظامات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

پاکستان حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن نے حکومت پاکستان اور سعودی حکام سے اپیل کی ہے کہ سفارتی سطح پر فوری بات چیت کی جائے اور ان عازمین کو حج کی اجازت دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ 

یہ معاملہ صرف ایک انتظامی ناکامی نہیں، بلکہ ہزاروں پاکستانیوں کی روحانی امیدوں اور مالی قربانیوں کا امتحان بھی ہے۔ اگر اس کا فوری حل نہ نکالا گیا تو یہ صرف 67 ہزار عازمین نہیں، بلکہ پاکستان کی حج مینجمنٹ پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان بن سکتا ہے۔

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس