پاکستان کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سگریٹ کے روایتی دھوئیں کی جگہ اب برقی دھواں اور نکوٹین کے چھوٹے سفید پاؤچ لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر آمنہ کی تازہ تحقیق بتاتی ہے کہ الیکٹرونک سگریٹ (ویپ) اور نکوٹین پاؤچز نے تعلیمی اداروں میں فیشن اور ’’کم نقصان‘‘ کے تاثر کے ساتھ تیزی سے جگہ بنا لی ہے۔ ہاسٹل کے کمروں، کیفے ٹیریا کی میزوں اور یہاں تک کہ لیکچر ہال کے دروازوں کے باہر طلبہ خوشبو دار بخارات کے چھوٹے بادل چھوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔
اکثر نوجوان یہ سمجھتے ہیں کہ ویپنگ یا نکوٹین پاؤچ سگریٹ سے محفوظ متبادل ہے، مگر ڈاکٹر آمنہ کے سروے میں شامل طلبہ میں پھیپھڑوں کی جھنجھلاہٹ، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور توجہ کی کمی جیسے ابتدائی اثرات سامنے آئے ہیں۔
تحقیق کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ آسان آن لائن خرید، میٹھے فلیور اور پُرکشش ڈیزائن نے ان مصنوعات کو امتحانی دباؤ کے دنوں میں ’اسٹریس ریلیف‘ کے طور پر مقبول کر دیا ہے۔
ڈاکٹر آمنہ خبردار کرتی ہیں کہ مسلسل استعمال سے نکوٹین کی عادت مضبوط ہوجاتی ہے اور بعد میں چھوڑنا روایتی سگریٹ سے بھی مشکل ثابت ہوتا ہے۔
اگر والدین، اساتذہ اور پالیسی ساز ادارے فوری طور پر سخت قوانین اور آگاہی مہمات شروع نہ کریں تو یہ خاموش لہر تعلیمی ماحول اور نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی صحت پر گہرے نقوش چھوڑ سکتی ہے۔